جنہوں نے افغانوں کو کرکٹ سکھائی، رویے بھی انہی کے؟
Reading Time: 2 minutesکھیل میں مسابقت، رائولری ہونا کوئی نئی بات نہیں
میں فٹ بال دیکھتا ہوں، اس کی مثال دوں گا، جیسے انگلش پریمیئر لیگ فٹبال میں ایک ہی شہر لندن سے چار پانچ کلب کوالیفائی کرتے ہیں، آرسنل، چیلسی، ٹوٹنہم، ویسٹ ہیم، فلہم، کرسٹل پیلس وغیرہ، ان کے درمیان مسابقت، فینز کے درمیان کشمکش کی تاریخ کافی پرانی ہے، بعض کی تو پاکستان کے بننے سے بھی پہلے کی اور افغانستان کو پانچواں صوبہ بنانے کی خواہش سے تو بہت پہلے کی ہے.
ان کے حامی (فینز) نہایت جذباتی انداز میں ٹیم کو سپورٹ کرتے ہیں، کلب کے بڑے فیصلوں پر اثر انداز ہوتے ہیں، کلب کیلئے مالی منفعت (مرچنڈائز کی خریداری، میچ ٹکٹس وغیرہ) کا ذریعہ بنتے ہیں. یہ سپورٹر اسٹیڈیم میں اپنے کھلاڑیوں کو سپورٹ کرنے کیلئے نعرے بازی بھی کرتے ہیں، لڑ بھی پڑتے ہیں، تعریف یا مذاق اڑانے کیلئے گانے بھی گاتے ہیں. اٹز گڈ فار بزنس برو
پاکستان میں کرکٹ سے جڑا بیانیہ نہایت جنگجویانہ رہا ہے، کم و بیش بھارت میں بھی یہی صورت حال ہے اور بنگلہ دیش اور افغانستان میں بھی اس رجحان کو پنپنے کا موقع ملا ہے، ایک ہی آنول نال سے جڑے یہ ممالک ایک دوسرے کا آئینہ ہیں، کچھ کم بدتمیز، کچھ َزیادہ ہی خود سر، یہ سب کھیل کا حصہ ہے. لیکن اس سب کو لے کر جس طرح پشتون (افغان) بمقابلہ پنجابی تعصب کا مظاہرہ دیکھنے میں آتا ہے، وہ ہماری سیاست کے بدصورت چہروں کا ہی اظہار ہے
پاکستانی یا افغان کھلاڑیوں کے رویے کو لے کر جس طرح کی بیہودہ، گھٹیا زبان کے استعمال کا مقابلہ چل رہا ہے، وہ حیران کن تو نہیں، انڈیا پاکستان میچز میں یہی کچھ ہوتا رہا ہے، لیکن اس وقت سب پاکستانی یا انڈین بن جاتے تھے، جو بہت ہی سپر فیشل اور سطحی ہوتا، کرکٹ میچ ہی کی طرح کیونکہ وفاقی انتظامی شناخت کو لے کر اتنا اتاؤلا ہونا مضحکہ خیز بات تھی، کھیل کی حد تک ایسی مضحکہ خیزی روا بھی تھی، لیکن کسی پاکستانی یا انڈین کھلاڑی نے ایک دوسرے کی پنجابیت کو کبھی کویسچن نہیں کیا.
نسیم شاہ کا چھکا ان سب چوتیوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو بزعم خود مہاراجہ پورس یا احمد شاہ ابدالی بنے ہوئے تھے.
اس چھکے سے کرکٹ رائولری دوبارہ کرکٹ رائولری کے دائرے میں آجانی چاہیے تھی، لیکن وہی بات جب مقابلہ سیلف گلوریفائنگ گھوڑوں اور سیلف ہیٹنگ خچروں کا ہو، بیچ میں خود پر ہرا رنگ ڈالے خچر کود پڑیں تو گرد ہی اڑے گی، طوفان بدتمیزی ہی مچے گا.
آخر افغانوں کو کرکٹ جس نے سکھائی ہے، تو اس سے جڑے سارے رویے بھی استادوں کا ہی تو آئینہ ہے.