کالم

سانحہ عمران خان اور اس کی پس پردہ وجوہات

ستمبر 18, 2022 2 min

سانحہ عمران خان اور اس کی پس پردہ وجوہات

Reading Time: 2 minutes

100 میں سے 98 پاکستانی یہ سمجھتے ہیں کہ آئی ایم ایف عالمی استعمار کا ایک ادارہ ہے جو ملکوں کی معیشت کو عدم استحکام سے دوچار کرتا ہے۔
جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

معاشی استحکام کا تعلق معاشی ڈسپلن سے ہے اسی لیے آئی ایم ایف کا پہلا مطالبہ معاشی ڈسپلن کا ہوتا ہے اور جب معاشی ڈسپلن کی بات کریں تو ریاست یا حکومت کو ایک سرجن بننا پڑتا ہے جو بظاہر آپ کے جسم میں چرکا لگا رہا ہوتا ہے لیکن درحقیقت وہ آپ کو لمبے عرصے کی بیماری سے نجات دلوا رہا ہوتا ہے۔

دنیا بھر میں روس یوکرین کی جنگ نے مڈل اور لوئر کلاس کو شدید کرب میں مبتلا کر دیا ہے لیکن معاشی طور پر مستحکم ممالک کے پاس فسکل سپیس موجود تھی جس کی وجہ سے پہلے انہوں نے کووڈ میں اپنی عوام کی مدد کی اور اب مہنگائی کے اس ریلے میں عوام کی مشکلات کم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
پاکستان کا اصل مسئلہ وہ نہیں جو یہ 98 فیصد لوگ سمجھ رہے ہیں۔

پاکستان کا اصل مسئلہ فسکل سپیس یا حکومت و ریاست کے پاس وسائل کی شدید کمی ہے۔

پاکستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو سانحہ عمران خان سے پہلے گیارہ اعشاریہ چار فیصد تھی جو کہ خطے میں سب سے زیادہ تھی، بھارت اس وقت دس اعشاریہ دو فیصد پر تھا، سانحہ عمران خان سے یہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10اعشاریہ چار فیصد پر آ گئی جبکہ بھارت اس وقت 11 اعشاریہ دو فیصد پر آ گیا ہے۔

جب میں یہ عرض کرتا ہوں کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کا فطری ساتھی ہے تو اس کا ایک پس منظر ہے اور وہ یہ ہے کہ اس نے وسائل کی تقسیم میں عدم توازن کے اصل قصے کو دبانے کے لئے کرپشن کا منترہ گھڑا اور اسٹیبلشمنٹ کو ریلیف فراہم کیا۔
اس بات کو مثال سے واضح کرتا ہوں۔

اکسٹھ سو ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کرنے کے بعد اپ اس کی تقسیم کیسے کرتے ہیں وہ دیکھ لیں ذرا
دو ہزار ارب روپے دفاع
تین سو ارب روپے کی دفاعی پینشن
بتیس سو ارب روپے قرض اور سود کی مد میں ادا کر دیتے ہیں۔
جس پیسے میں عمران خان کرپشن کی بات کرتے ہیں وہ ہے ترقیاتی اخراجات کی مد جو چھ سو ارب روپے بھی نہیں بنتی گویا عمران خان کا اصل کام یہ تھا کہ قوم کی توجہ کینسر سے ہٹا کر کھانسی کی طرف مبذول کروائے۔

موجودہ سیاسی صورتحال میں میرا ماننا یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ جانتی ہے کہ نون پی پی بمقابلہ عمران خان میں عمران خان ہی وہ واحد شخص ہے جو ہر روز ایک نان ایشو کو زبان زد عام کرسکتا ہے اور یہ ان کے حق میں بہتر ہے۔ اور اس طرح اصل ایشوز چھپے رہیں گے۔

لہذا آپ کچھ بھی کر لیں اسٹیبلشمنٹ عمران خان کو زندہ رکھے گی بلکہ توانا رکھے گی۔
پاکستان مسقتبل قریب میں کسی اچھی خبر کا انتظار مت کرے، ابھی تو سرنگ کے دوسرے سرے کا نام و نشان ہے نہ روشنی کا کوئی سراغ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے