اہم خبریں متفرق خبریں

اسمبلی میں جائیں، چیف جسٹس بندیال کا پی ٹی آئی کو پھر مشورہ

ستمبر 22, 2022 2 min

اسمبلی میں جائیں، چیف جسٹس بندیال کا پی ٹی آئی کو پھر مشورہ

Reading Time: 2 minutes

جہانزیب عباسی . اسلام آباد
سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی سے تمام استعفے ایک ساتھ منظور کرنے کی پی ٹی آئی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ایک بار پھرتحریک انصاف کو اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دیا ہے۔

جمعرات کو دو رُکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ عوام نے ارکان اسمبلی کو پانچ سال کے لیے منتخب کیا ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پارلیمان میں کردار ادا کرنا ہی اصل فریضہ ہے، کروڑوں لوگ اس وقت سیلاب سے بے گھر ہو چکے ہیں، سیلاب متاثرین کے پاس پینے کا پانی ہے نہ کھانے کو روٹی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بیرون ملک سے لوگ متاثرین کی مدد کے لیے آ رہے ہیں، ملکی کی معاشی حالت بھی دیکھیں، پی ٹی آئی کو اندازہ ہے 123 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے کیا اخراجات ہوں گے؟

چیف جسٹس نے اسلام آباد لائیکورٹ کے آرڈر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے گہرائی سے قانون کا جائزہ لے کر فیصلہ دیا ہے، سپیکر کے کام میں اس قسم کی مداخلت عدالت کے لیے کافی مشکل کام ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ قاسم سوری نے تحریک انصاف کے استعفے منظور کر لیے تھے، استعفے منظور ہو جائیں تو دوبارہ تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ قاسم سوری کا فیصلہ اسی ارادے سے لگتا ہے جیسے تحریک عدم اعتماد پر کیا تھا۔

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ قاسم سوری کے فیصلے میں کسی رکن کا نام نہیں جن کا استعفی منظور کیا گیا ہو، تحریک انصاف بطور جماعت کیسے عدالت آ سکتی ہے؟

جسٹس عائشہ ملک کا کہنا تھا کہ استعفی دینا ارکان کا انفرادی عمل ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست کے معاملات میں وضع داری اور برداشت سے چلنا پڑتا ہے، جلد بازی نہ کریں۔

چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے وکیل سے کہا کہ
سوچنے کا ایک اور موقع دے رہے ہیں، پارٹی سے ہدایات لیں۔

سپریم کورٹ نے آرڈر میں لکھا کہ ہائیکورٹ کے حکم میں واضح کہا گیا ہے کہ سپیکر کے مرحلہ وار استعفوں کی منظوری کی قانونی حیثیت ہے۔

سپریم کورٹ کے مطابق بظاہر سپیکر کے اختیار میں مداخلت سے آرٹیکل 69 متاثر ہو سکتا ہے، عدالت کو مطمئن کریں کہ ہائیکورٹ کے حکم میں کیا کمی ہے۔

سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے