تاحیات نااہلی کا قانون ظالمانہ ہے: چیف جسٹس عمر عطا بندیال
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 ون ایف ظالمانہ قانون ہے۔
منگل کو سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ موجودہ کیس کو محتاط ہو کر سنیں گے۔
وکیل وسیم سجاد نے عدالت کو بتایا کہ فیصل واوڈا نے سنہ 2018 میں انتخابات لڑے اور دو سال بعد غلط بیان حلفی پر ان کی نااہلی کے لیے درخواست ہائیکورٹ میں دائر ہوئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو غلط بیان حلفی پر تحقیقات کا اختیار حاصل ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے تاحیات نااہلی کے حکم کو کالعدم قرار دیں بھی تو حقائق تو وہی رہیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کیس میں حقائق کا درست جائزہ لیا ہے۔
وکیل فاروق ایچ نائیک نے نااہلی کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح کہا کہ فیصل واوڈا نے دوہری شہریت تسلیم کی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کیس میں سوال بس یہ ہے کہ الیکشن کمیشن تاحیات نااہلی کا حکم دے سکتا ہے یا نہیں، کیس کو تفصیل سے سنیں گے۔
وقت کی کمی کے باعث کیس کی سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔