قیدیوں کا تبادلہ، روس سے رہا کیا جانے والا امریکی یوکرین میں کیوں؟
Reading Time: 2 minutesیوکرین میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ روس نے قیدیوں کے تبادلے میں ایک امریکی سمیت درجنوں دیگر افراد کو رہا کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرینی صدارتی انتظامیہ کے سربراہ اینڈری یرمارک نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی شہری سیودی موریکیزی روسی حراست میں جانے سے قبل ہمارے لوگوں کی مدد کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ 64 یوکرینی فوجی اور چار لاشیں روس کی جانب سے حوالے کی گئی ہیں تاہم یہ نہیں بتایا کہ یہ تبادلہ کیسے اور کہاں ہوا اور جواب میں کتنے افراد روس کے حوالے کیے گئے۔
برطانوی اخبار گارڈین نے پچھلے ہفتے موریکیزی کے بارے میں بتایا تھا کہ انہیں جون میں خیرسن میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ روس کے قبضے میں تھا۔
اخبار کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ان (موریکیزی) کو اکتوبر میں رہا کر دیا گیا تھا اور وہ ڈونیسک شہر میں بغیر دستاویز کے رہتے رہے جہاں روس کی حمایت یافتہ گروہوں کا کنٹرول ہے۔
روس کی سرکاری نیوز ایجنسی ٹاس نے اگست میں خبر دی تھی کہ موریکیزی کو ڈونیسک میں روسی حملے کے خلاف احتجاج کے دوران ’نسلی منافرت پھیلانے‘ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
موریکیزی کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ ’اتفاقی طور پر اس احتجاج میں شامل ہو گئے تھے۔‘
روس نے رواں برس 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سے مسلسل لڑائی جاری ہے۔
امریکہ سمیت دیگر مغربی ممالک یوکرین کا ساتھ رہے ہیں اور اس کی فوجی سامان سمیت دیگر امداد بھی دی جا رہی ہے۔ اسی طرح امریکہ اور یورپی یونین نے روس پر کئی پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالے جائیں گے جبکہ روسی صدر پوتن کئی بار جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی بھی دے چکے ہیں۔