اہم خبریں متفرق خبریں

جسٹس مندوخیل کی وضاحت سے پہلے عرفان قادر اور چیف جسٹس میں تلخی

مارچ 29, 2023 2 min

جسٹس مندوخیل کی وضاحت سے پہلے عرفان قادر اور چیف جسٹس میں تلخی

Reading Time: 2 minutes

بدھ کو مقدمے کی سماعت کے آغاز پر وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اُن کی جانب سے فریق بننے کی ایک اور درخواست دائر کی گئی ہے۔

ن لیگ کے اکرم شیخ اور جے یو آئی کے وکیل کامران مرتضیٰ روسٹرم پر کھڑے تھے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے الیکشن کمیشن کے وکیل کو سنیں گے، اُن سے جوب مانگا تھا۔

وکیل عرفان قادر کھڑے ہوئے اور بتایا کہ وہ آج پیش ہو رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے جواب کا بتائیں کہاں ہے؟

عرفان قادر نے جواب دیا کہ میری پہلی پیشی ہے بات سُن لیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے تحریری جواب کا بتائیں، الیکشن کمیشن کے وکیل تو سجیل سواتی ہیں۔

عرفان قادر نے کہا کہ آپ نے الیکشن کمیشن کے وکیل بھی اپنی مرضی کا لگانا ہے تو اُن کو سُن لیں۔

چیف جسٹس اور عرفان قادر میں بات بڑھ رہی تھی کہ وکیل سجیل سواتی روسٹرم پر آ گئے۔

اسی دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ پہلے میری ایک وضاحت سُن لیجیے۔
ان کا کہنا تھا: گزشتہ روز میرے ریمارکس سے شاید کچھ کنفیوژن پیدا ہوئی اور میڈیا نے غلط رپورٹ کیا، ڈان نے بھی آج اپنی خبر میں وہ غلط طور پر شامل کیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا : میں نے رولز اور قواعد کے حوالے سے کہا تھا کہ وہ اندرونی معاملہ ہے جو ہم وقتا فوقتا چیف جسٹس کے ساتھ اٹھاتے رہتے ہیں اور چونکہ اب اس پر دو عدالتی فیصلے آ چکے ہیں تو اصلاحات کرنا ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک اس کیس میں فیصلے کا تعلق ہے وہ اپنے فیصلے کے ایک ایک حرف پر قائم ہیں اور فیصلہ وہی ہے جو چار ججز کا ہے۔

جسٹس مندوخیل کے مطابق الیکشن کمیشن نے عدالتی آرڈر کے بغیر کیسے عمل کر رہا ہے، صدر نے تاریخ کیسے دے دی؟

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ چار ججز میں سے دو میرے بھی سینئر ہیں،

چیف جسٹس نے جسٹس جمال مندوخیل سے کہا: چلیں آپ کی وضاحت آ گئی ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ میں نے ابھی بات کرنی ہے۔ چار ججز نے پی ٹی آٸی کی درخواستیں خارج کیں۔ چیف جسٹس نے ہمارے لکھے فیصلے کو جاری نہیں کیا اور اپنے لکھے فیصلے پر ہم سے دستخط لیے بغیر جاری کیا۔ ہم انتظار کرتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک آرڈر آف دی کورٹ ہوتا ہے، جب عدالتی حکم موجود ہی نہیں تھا تو کیسے عمل درآمد کیا گیا؟

وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے، جسٹس جمال کے ریمارکس کے بعد فل کورٹ بنائی جائے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ فل کورٹ کیوں، وہی 7 ججز بنچ میں بیٹھنے چاہئیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے