عالمی خبریں

ہارورڈ یونیورسٹی میں غیرملکی طلبہ کو داخلہ نہیں، ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ

مئی 23, 2025

ہارورڈ یونیورسٹی میں غیرملکی طلبہ کو داخلہ نہیں، ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ

امریکہ کی حکومت نے دنیا کی ممتاز ترین تعلیمی اداروں میں شمار ہونے والی ہارورڈ یونیورسٹی کو ایک بڑا دھچکا دیتے ہوئے غیرملکی طلبہ کے داخلے کی اجازت ختم کر دی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس فیصلے کے تحت اب ہارورڈ یونیورسٹی غیرملکی طلبہ کو امریکہ میں تعلیم کے لیے داخلہ نہیں دے سکے گی۔

محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے ایک خط کے ذریعے اعلان کیا کہ ہارورڈ یونیورسٹی کے سٹوڈنٹ ایکسچیج وزیٹر پروگرام (SEVIS) کے تحت سرٹیفیکیشن فوری طور پر منسوخ کر دی گئی ہے۔

یہ وہ مرکزی نظام ہے جس کے تحت غیرملکی طلبہ کو امریکی تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ملتی ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اور ہارورڈ یونیورسٹی کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہو چکا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ جنہوں نے یونیورسٹی پر ’یہود دشمنی‘، ’حماس سے ہمدردی‘ اور ’انتہاپسند لبرل ازم‘ کو فروغ دینے کے الزامات لگائے، وہ ادارے سے مطالبہ کر رہے تھے کہ وہ داخلے کے عمل میں حکومتی نگرانی قبول کرے۔

کرسٹی نوم نے اپنے خط میں لکھا ’غیرملکی طلبہ کو داخلہ دینا ایک اعزاز ہے اور اس کے لیے ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ضوابط پر مکمل عمل درآمد ضروری ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ہارورڈ کی جانب سے بارہا سرکاری معلومات فراہم کرنے سے انکار اور کیمپس میں مبینہ طور پر یہودی طلبہ کے لیے غیر محفوظ ماحول کو فروغ دینا اس فیصلے کا باعث بنا۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے مطابق 2024-25 کے تعلیمی سال میں یونیورسٹی کے مجموعی داخلے کا 27 فیصد سے زائد حصہ غیرملکی طلبہ پر مشتمل تھا جو اب اس فیصلے سے شدید متاثر ہوں گے۔
ہارورڈ یونیورسٹی نے تاحال اس فیصلے پر کوئی سرکاری تبصرہ نہیں کیا۔

یہ اقدام امریکی اعلیٰ تعلیم کے شعبے اور بین الاقوامی تعلیمی تبادلوں پر دور رس اثرات مرتب کر سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب عالمی سطح پر تعلیم میں باہمی روابط کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے