ایک ہی دن الیکشن، مذاکراتی عمل پر کوئی اعتراض نہیں: سپریم کورٹ
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی سپریم کورٹ نے ملک بھر میں انتخابات ایک ساتھ کرانے کی درخواستوں پر سماعت 27 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں کے قائدین کو مذاکرات کی مہلت دی ہے۔
ملک بھر میں ایک ساتھ الیکشن کرانےکی درخواستوں پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی.
بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔
سپریم کورٹ سے جاری تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی اور فاروق ایچ نائیک نے چیمبر میں آئے اور بینچ کو بتایا کہ کابینہ کے سینیئر ممبرز کی پی ٹی آئی کی سینیر قیادت سے رابطہ ہوا ہے۔
’موقف اختیار کیا گیا کہ عید کے باعث متعد رہنما اور پارٹی سربراہان اپنے آبائی علاقوں کو جا رہے ہیں۔ عید الفطر کے باعث مذاکراتی عمل کو موخر کرنے کا بتایا گیا۔‘
عدالت نے حکم دیا کہ ملاقات میں ہونے والی پیش رفت سے سپریم کورٹ کو 27 اپریل کو اگاہ کیا جائے۔
حکمنامے کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کو عدالت نے گذشتہ روز کہا تھا کہ پورے ملک میں ایک ہی روز انتخابات کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کریں۔
’فاروق ایچ نائیک نے بتایا مذاکراتی عمل کے لیے پی ڈی ایم اتحادیوں کے درمیان مشاورتی عمل پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔ فاروق ایچ نائیک کے مطابق طے ہو چکا ہے تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان اپوزیشن رہنماؤں سے ملکر ایک ہی روز انتخابات کے انعقاد کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی سعی کریں گے۔ ن لیگ کی نمائندگی کرتے ہوئے سعد رفیق فاروق نائیک کے بیان کی توثیق کی۔‘
عدالت حکمنامے میں بتایا گیا ہے کہ ن لیگ کیجانب سے بھی عدالت کو ایک ہی روز انتخابات کے لیے مزاکرات کرنے کا یقین دلایا گیا۔
’پی ٹی آئی کی جانب سے شاہ محمود قریشی پیش ہوئے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ان کی جماعت کو اس مذاکراتی عمل پر شکوک وشبہات ہیں۔ لیکن آئین پاکستان کے دائرے میں رہتے ہوئے ایک ہی دن انتخابات کے انعقاد کے لیے مذاکرات پر تیار ہیں۔‘
قبل ازیں دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ مولا کریم لمبی حکمت دے تا کہ صحیح فیصلے کر سکیں۔ ہمیں نیک لوگوں میں شامل کر اور ہمارے جانے کے بعد اچھے الفاظ میں یاد رکھا جائے۔
جمعرات کو پنجاب میں الیکشن کے مقدمے کی سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہا کہ سراج الحق کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
چیف جسٹس نے جماعت اسلامی کے امیر کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ نے نیک کام شروع کیا اللہ اس میں برکت ڈالے، عدالت اس نیک کام میں اپنا حصہ ڈالے گی۔
پی ٹی آئی کی جانب سے شاہ محمود قریشی عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا آپ عدالت کی تجویز کی حمایت کرتے ہیں؟
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدالت کے ہر لفظ کا احترام کرتے ہیں، ملک نے آئین کے مطابق ہی آگے بڑھنا ہے۔ ہمیشہ راستہ نکالنے اور آئین کے مطابق چلنے کی کوشش کی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قوم نے آپ کا فیصلہ قبول کیا ہے، دیکھتے ہیں کہ حکومت کا کیا نقطہ نظر ہے، ہماری جماعت آئین کے تحفظ پر آپ کے ساتھ ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 14 مئی کو انتخابات کا فیصلہ برقرار ہے، فیصلے کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلہ حتمی ہو چکا واپس نہیں ہو سکتا، عدالتی فیصلے کی واپسی کے لیے نظرثانی درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔