پنجاب میں الیکشن، شاید ہمارے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہو: چیف جسٹس
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ ’آئین کا تحفظ کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے، فیصلے آئین کی روح کے مطابق ہونے چاہییں اگر آئین کہتا ہے 90 دن میں الیکشن ہوں گے تو ہمیں اس پر عمل درآمد کرنا ہو گا۔‘
اتوار کو لاہور میں ’آئین میں اقلیتوں کے حقوق‘ کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے 90 روز میں انتخابات کے حوالے سے چیف جسٹس نے کہا کہ ’ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے یہ کسی کی چوائس کی بات نہیں بلکہ آئین کی بات ہے۔‘
سپریم کورٹ سے اظہارِ یکجہتی: پی ٹی آئی کی ریلیاں، آئندہ ہفتے سے جلسوں کا اعلان
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ’آئینی ادارے کے طور پر جب سپریم کورٹ کوئی فیصلہ دیتی ہے تو اس کا ایک اخلاقی وزن ہوتا ہے، جب کوئی ریویو بھی فائل نہ ہو پھر اس کا مطلب ہے کسی کو اس پر اعتراض نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں پرامید ہوں کہ پاکستان کے تمام ادارے آئین سے وفادار ہیں، آئین سے کمٹڈ ہیں۔‘
حکمران اتحاد اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ’ہمارا مذاکرات سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ہمارا فیصلہ موجود ہے, شاید آج اس پر عمل درآمد نہ ہو مگر یہ وقت کے امتحان میں پورا اترے گا اور اس پر عمل درآمد ہو گا۔‘
انہوں نے کہا کہ میں ایک جج ہوں، ہم اپنے سینیئر جسٹس کارنیلئس کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ جسٹس کارنیلئس مجسم انصاف تھے۔ انہوں نے دنیا کے اعلٰی ترین اداروں سے تعلیم حاصل کی، وہ سول سروس کے عہدے پر تعینات ہو سکتے تھے مگر انہوں نے قانون اور انصاف کے شعبے کا انتخاب کیا۔