اہم خبریں متفرق خبریں

فوج کی تحویل میں 102 شہری، خواتین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل نہیں: اٹارنی جنرل

جون 23, 2023 < 1 min

فوج کی تحویل میں 102 شہری، خواتین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل نہیں: اٹارنی جنرل

Reading Time: < 1 minute

پاکستان کے اٹارنی جنرل منصور عُثمان نے سُپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ نو مئی کے واقعات میں ملوث کسی خاتون کا فوجی عدالت میں ٹرائل نہیں کیا جائے گا۔

جمعے کو انہوں نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سات رُکنی لارجر بینچ کے سامنے پالیسی بیان دیا۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس وقت 102 افراد فوج کی تحویل میں ہیں جن پر مقدمہ چلایا جائے گا جن میں ایک لڑکا بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لڑکے کی عمر کے تعین کے لیے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے اگر وہ 18 برس سے کم ہوا تو واپس سول کورٹ میں جیوینائل ٹرائل کیا جائے گا۔

’فوج کی تحویل میں کوئی خاتون اور کم عمر نہیں ہیں۔ کوئی صحافی اور وکیل فوج کی تحویل میں نہیں ہیں۔‘

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایم پی او کے تحت 117 افراد جوڈیشل تحویل میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کی تحویل میں کوئی شخص نہیں۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پشاور میں چار لوگ زیر حراست ہیں۔ پنجاب میں ایم پی او کے تحت 21 افراد گرفتار اور سندھ میں 172 افراد جوڈیشل تحویل میں ہیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انسداد دہشت گردی قانون کے تحت 141 افراد گرفتار ہیں۔

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت 26 جون صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی ہو گئی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ کے دلائل سے آئندہ سماعت کا آغاز کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کوشش ہو گی کہ اس کیس کا نتیجہ منگل تک نکل آئے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے