صدر پوتن اور روسی فوج کے خلاف بغاوت کرنے والے یوگینی پریگوزین کی اُٹھان کیسے؟
Reading Time: 3 minutesروس کی افواج اور صدر پوتن کے خلاف ’مسلح بغاوت‘ کرنے والی نجی ملیشیا یا کرائے کے فوجیوں کے گروپ ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزین اس وقت دُنیا بھر میں گفتگو کا موضوع ہیں۔
روس کے خلاف بغاوت کا اعلان کر کے ماسکو کی جانب پیش قدمی کرنے والے 62 سالہ یوگینی پریگوزین کو طویل عرصے تک پوتن حکومت کی سرپرستی حاصل رہی۔
سنہ 2017 میں روسی حزب اختلاف کی اہم شخصیت اور بدعنوانی کے خلاف مہم چلانے والے الیکسی ناوالنی نے پریگوزن کی کمپنیوں پر وزارت دفاع کے ٹھیکوں میں تقریباً 387 ملین ڈالر کی بولی لگا کر اینٹی ٹرسٹ کے قوانین کو توڑنے کا الزام لگایا تھا۔
کریملن کی اتحادی کرائے کی فوج ویگنر جو دنیا بھر میں مشکل مقامات پر روسی اثر و رسوخ اور پوتن کے پروجیکشن میں مرکزی کردار ادا کرتی رہی ہے۔
امریکہ، یورپی یونین، اقوام متحدہ اور دیگر کا کہنا ہے کہ کرائے کی فوج خاص طور پر افریقہ کے ممالک میں تنازعات میں ملوث ہے۔
ویگنر کے جنگجو مبینہ طور پر منافع بخش ادائیگیوں کے عوض قومی رہنماؤں یا جنگجوؤں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں، جس میں اکثر سونے یا دیگر قدرتی وسائل کا حصہ بھی شامل ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس یوکرین میں اپنی جنگ کی حمایت کے لیے افریقہ میں ویگنر کے کام کو بھی استعمال کر رہا ہے۔
یوگینی پریگوزین اور ولادیمیر پوتن ایک ہی تاریخی شہر سے تعلق رکھتے ہیں۔ دونوں لینن گراڈ میں پیدا ہوئے تھے جو اب سینٹ پیٹرزبرگ کہلاتا ہے۔
سابق سوویت یونین کے خاتمے کے برسوں میں پریگوزین نے جیل میں وقت گزارا۔ اُن کے اپنے دعوے کے مطابق وہ 10 برس قید میں رہے تاہم کس وجہ سے اس کے بارے میں وہ کچھ نہیں بتاتے۔
اس کے بعد انہوں نے ہاٹ ڈاگ کا سٹال لیا اور پھر کچھ عرصے کے بعد ایک بہترین ریستوران کھولا جس نے صدر پوتن کی توجہ حاصل کی۔
اپنے پہلے دورِ صدارت میں صدر پوتن نے اُس وقت کے فرانسیسی صدر ژاک شیراک کو پریگوزین کے ریستوران میں کھانا کھلایا تھا۔
سنہ 2011 میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں یوگینی پریگوزین نے کہا تھا کہ ’ولادیمیر پوتن نے دیکھا کہ کیسے میں نے ایک سٹال سے کاروبار تک کا سفر کیا، انہوں نے دیکھا کہ میں مالک ہوتے ہوئے ریستوران میں اپنے مہمانوں کی خدمت کیسے کرتا ہوں۔‘
اس کے بعد پریگوزین کے کاروبار نے تیزی سے ترقی کی اور وہ کیٹرنگ سروس میں آگے بڑھے اور سکول میں لنچ کی فراہمی بھی شروع کی۔
سنہ 2010 میں یوگینی پریگوزین کو فیکٹری لگانے میں صدر پوتن نے مدد کی اور اس کے لیے روسی بینک سے قرض کی ایک بڑی رقم فراہم کی۔
صرف ماسکو شہر میں یوگینی پریگوزین کی کمپنی کنکورڈ نے پبلک سکولوں میں کھانا فراہم کرنے کے لاکھوں ڈالر کے ٹھیکے حاصل کیے۔
کنکورڈ کمپنی کئی برس تک ماسکو کے صدارتی دفتر کریملن میں ہونے والی تقریبات کے لیے کیٹرنگ سروس دیتی رہی جس کی وجہ سے اُن کو ’پوتن کے باورچی یا شیف‘ کے نام سے پکارا جانے لگا۔
یوگینی پریگوزین روس کی فوج کے لیے کیٹرنگ کے ساتھ یوٹیلیٹی سروس بھی فراہم کرتے رہے۔
روس کی پرائیوٹ آرمی یا کرائے کے لڑاکا گروپ ویگنر کے سربراہ نے روس کی فوجی قیادت کو ’ہر طرح سے گرانے‘ کا اعلان کیا تھا۔
انھوں نے یہ اعلان کریملن کی جانب سے ان پر ’مسلح بغاوت‘ کا الزام لگانے کے چند گھنٹے بعد کیا تھا۔
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد ویگنر کے سربراہ ماسکو کی جانب پیش قدمی روک کر بیلاروس روانہ ہو رہے ہیں۔
بیلاروس کے صدر سے کامیاب مذاکرات کے بعد یوگینی پریگوزین نے اپنے جنگجوؤں کو روس کے دارالحکومت ماسکو کی جانب پیش قدمی سے روک کر واپس کیمپوں میں جانے کا کہا۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ دُنیا بھر کی توجہ حاصل کرنے والے سابق قیدی، ہاٹ ڈاگ وینڈر اور ریستوران کے مالک یوگینی پریگوزین کا اگلا قدم کیا ہو گا۔