یہودیوں پر بیان، فلسطینی صدر محمود عباس سے فرانسیسی ایوارڈ واپس
Reading Time: < 1 minuteفرانسیسی دارالحکومت پیرس کی میئر اینی ہیڈالگو نے فلسطینی صدر محمود عباس سے ہولوکاسٹ کے بارے میں تبصرہ کرنے پر پیرس کا اہم ترین ایوارڈ واپس لے لیا ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق میئر کے دفتر نے کہا ہے کہ ’دوسری جنگ عظیم میں یورپ کے یہودیوں کے خاتمے کو جائز قرار دینے پر محمود عباس سے گرینڈ ورمیل میڈل واپس لیا جا رہا ہے۔‘
پیرس کی میئر نے جمعرات کو فلسطینی صدر کو خط میں لکھا کہ ’آپ نے جو تبصرہ کیا وہ ہماری عالمی اقدار اور تاریخی سچائی کے خلاف ہے۔ لہذا آپ کو یہ اعزاز نہیں دیا جا سکتا۔‘
اس خط کے متن کو فرانسیسی یہودیوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیم کونسل آف فرنچ جیوش انسٹیٹیوشن کے صدر یوناتھن ارفی نے ٹوئٹر پر پوسٹ کیا۔
انہوں نے لکھا کہ ’اس فیصلے سے پیرس کا احترام بڑھا اور شہر کے یہود دشمنی کے خلاف عزم مزید مضبوط ہوا۔‘
محمود عباس نے گذشتہ ماہ رملہ میں ایک تقریر کے دوران کہا کہ ’ہولو کاسٹ میں یہودیوں کو ان کے مذہب کی وجہ سے نہیں بلکہ سماجی کردار کے باعث مارا گیا۔ یہ سچ نہیں کہ ہٹلر نے یہودیوں اس لیے مارا کہ وہ یہودی تھے۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’یورپ نے یہودیوں سے مذہب نہیں بلکہ ان کے سماجی کردار کی وجہ سے لڑائی کی۔ سود اور پیسے کی وجہ سے۔‘
میئر نے خط میں لکھا کہ ’آپ نے دوسری جنگ عظیم میں یورپ کے یہودیوں کے قتل عام کو جائز قرار دیا اور نسل کشی سے واضح طور پر انکار کیا۔ میں آپ کی اس بات کی سختی سے مذمت کرتی ہوں۔‘
محمود عباس کو یہ ایوارڈ 2015 میں پیرس کے دورے کے دوران دیا گیا تھا۔