سعودی اسرائیل مذاکرات معطل نہیں، تعلقات معمول پر لانے کے قریب: محمد بن سلمان
Reading Time: 2 minutesسعودی عرب کے حکمران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ اُن کی مملکت اسرائیل کے ساتھ تعقلات کو معمول پر لانے کے لیے کوشاں ہے اور اس حوالے سے معاہدہ بھی ہو سکتا ہے۔
امریکی نیوز چینل فوکس کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ’ہم ہر روز اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے قریب ہوتے جا رہے ہیں۔‘
ان سے پوچھا گیا کہ نارملائزیشن معاہدے کے لیے کیا کرنا پڑے گا؟ تو سعودی ولی عہد نے کہا کہ ’ہمارے لیے مسئلہ فلسطین بہت اہم ہے اور ہمیں اسے حل کرنے کی ضروت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں دیکھنا ہے ہم کہاں جاتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں یہ ایک ایسی جگہ پہنچے جس سے فلسطینیوں کی زندگی آسان ہو جائے اور اسرائیل مشرق وسطی میں ایک پلیئر کے طور پرآئے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات معطل ہو چکے ہیں تو انہوں نے کہا کہ’ نہیں، یہ سچ نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’اگر جو بائیڈن انتظامیہ نے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان کوئی معاہدہ کرایا تو یہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا معاہدہ ہوگا۔‘
سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ ’اگر ایران ایٹمی ہتھیار حاصل کرتا ہے تو مملکت کو بھی اسے رکھنے کی ضرورت ہوگی۔‘
انہوں نے کہا ’ مملکت کو کسی بھی ملک کے جوہری ہتھیار حاصل کرنے یا استعمال کرنے پر تشویش ہے۔‘
انہوں نے زور دیا کہ ’دنیا ایک نئے ہیروشیما کو برداشت نہیں کر سکتی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک بری حرکت ہے۔ اگر آپ ایٹمی ہتھیار استعمال کرتے ہیں تو آپ کو باقی دنیا کے ساتھ بھی لڑائی لڑنا پڑے گی۔‘
سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ ’جوہری ہتھیار رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ انہیں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔‘