سپریم کورٹ کا تحریری حکم جاری، میڈیا کے حوالے سے کیا کہا گیا؟
Reading Time: 2 minutesانتخابات کی تاریخ کے کیس کا سپریم کورٹ نے تحریری حکمنامہ جاری کرتے ہوئے میڈیا کے کردار کو اہم قرار دیا گیا ہے۔
عدالتی حکمنامے کے مطابق آئین پاکستان نے آرٹیکل 19 میں اظہار رائے کی آزادی دے رکھی ہے۔
حکمنامے کے مطابق اظہار رائے کی آئینی آزادی کو کچھ لوگ جھوٹا بیانیہ بنانے اور غلط معلومات پھیلانے کے لیے بطور لائسنس استعمال کرتے ہیں۔
عدالتی آرڈر میں کہا گیا ہے کہ اظہار رائے کی آئینی آزادی کے غلط استعمال کا مقصد جمہوریت کو نیچا دکھانا ہے، اور پیمرا آئینی خلاف ورزی پر پابندی عائد کرتا ہے۔
حکمنامے کے مطابق جمہوریت کی بہتری کے لیے فیئر کمنٹ ہونا چاہیے۔
حکمنامے کے مطابق جمہوریت پر اعتماد کی کمی سے عوام کی شمولیت کے ساتھ ساتھ ووٹر ٹرن آؤٹ کم ہوتا ہے۔
عدالتی آرڈر کے مطابق یورپین پارلیمنٹ کی ایک تحقیق کے مطابق غلط معلومات پھیلانے سے جمہوریت متاثر ہوتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کھلی عدالت میں لکھوائے گئے آرڈر میں میڈیا کے حوالے سے اس یورپین پارلیمنٹ کی تحقیق کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا تھا بلکہ چیف جسٹس نے صرف ریمارکس دیے تھے۔
عدالت نے لکھا ہے کہ اس تحقیق کے مطابق غلط معلومات سے سوچنے کی آزادی، پرائیویسی کے حق کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔
حکمنامے میں لکھا گیا کہ یورپین پارلیمنٹ کی تحقیق کے مطابق غلط معلومات سے معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق خطرے میں پڑتے ہیں۔
یورپی پارلیمنٹ کی تحقیق کے مطابق غلط معلومات سے نہ صرف جمہوری اداروں پر عدم اعتماد پیدا ہوتا ہے بلکہ آزادانہ اور شفاف انتخابات پر بھی حرف آتا ہے۔
عدالتی حکم کے مطابق غلط معلومات کی وجہ سے ڈیجیٹل وائلنس اور جبر میں اضافہ ہوتا ہے۔
حکمنامے میں لکھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ سچائی کے ساتھ پیشہ ورانہ طور پر ذمہ داریاں ادا کرنے والے صحافیوں کی ستائش کرتی ہے۔
عدالت کے مطابق معاملے کی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے اس فیصلے کا اردو میں بھی ترجمہ جاری کیا جائے گا۔