جوڈیشل کونسل: شکایت کنندہ آمنہ ملک اور جسٹس طارق مسعود آمنے سامنے
Reading Time: 3 minutesاعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف شکایات پر انضباطی کارروائی کے لیے قائم فورم سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس سردار طارق مسعود کے حوالے پروسیڈنگز کو جاری کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری تفصیلات کے مطابق شکایت کنندہ آمنہ ملک نے سوالات کے درست جواب نہ دیے اور معلومات چھپائیں۔
شکایت کنندہ نے بتایا کہ اُن کا نام آمنہ ملک، شوہر کا نام عبداللہ ملک اور مسلمان ہیں۔ عمر 45 سال اور لاہور کی رہائشی ہیں۔
آمنہ ملک نے سردار طارق مسعود کے خلاف 16 جون 2023 کو شکایت بعنوان (لالچ ناانصافی کی موجب ہے) سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کی جس میں الزام عائد کیا کہ سردار طارق مسعود ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
انہوں نے بتایا کہ سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے 28 اکتوبر 2023 کو نوٹس موصول ہوا۔ نوٹس میں شکایت سے متعلقہ مواد فراہم کرنے کا کہا گیا جس کا جواب میں نے 3 نومبر 2023 کو خط کے ذریعے دیا۔
جوڈیشل کونسل کی سیکریٹری نے شکایت کنندہ کو بتایا کہ جسٹس سردار طارق مسعود نے شکایت پر اپنا جواب جمع کرایا جس کی نقل آپ کو بھی فراہم کی گئی۔
کونسل میں جسٹس سردار طارق مسعود نے اپنا جواب پڑھ کر سنایا۔
سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے شکایت کنندہ امنہ ملک سے پوچھے گئے سوالات اور ان کے جوابات:
سپریم جوڈیشل کونسل نے پوچھا کہ کیا آپ ایڈووکیٹ اظہر صدیق کو جانتی ہیں؟
آمنہ ملک نے اثبات میں جواب دیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے پوچھا کہ آپ اظہر صدیق کو کیسے جانتی ہیں؟
جواب دیا گیا کہ انہیں جانتی ہوں کیونکہ وہ ایک جانے مانے وکیل ہیں۔
آمنہ ملک سے سوال پوچھا گیا کہ کیا آپ کے شوہر عبداللہ ملک اظہر صدیق کے جونئیر ایسوسی ایٹ ہیں؟
آمنہ ملک نے مثبت جواب دیا۔
سوال : کیا اپ نے یا اپ کے شوہر نے اظہر صدیق کو شکایت کی نقل فراہم کی؟
جواب : مجھے نہیں معلوم
سوال : آپ کی شکایت تیار کس نے کی؟
جواب : شکایت میری ٹیم نے تیار کی ہے۔
سوال : آپ کی ٹیم سے آپ کا کیا مطلب ہے؟
سپریم جوڈیشل کونسل : شکایت کنندہ نے جواب نہیں دیا۔
سوال : کیا آپ جسٹس سردار طارق مسعود کے جواب سے مطمئن ہیں؟
جواب : میں ان کے جواب سے مطمئن ہوں کیونکہ انہوں نے تمام دستاویزات ساتھ لگائی ہیں۔
سوال : آپ نے ایف بی آر کے آرڈر کی یہ کاپی کیسے حاصل کی جو اپ نے اپنے خط میں لگائی اور جس کا زکر اپکی شکایت میں موجود ہے؟
سپریم جوڈیشل کونسل کے مطابق شکایت کنندہ نے جواب دینے سے انکار کیا۔
سوال : کیا آپ انکم ٹیکس ادا کرتی ہیں؟
جواب نہیں میں دیا گیا۔
سوال : کیا آپ کے شوہر انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں؟
جواب : نہیں
سوال : آپ خود کو "صدر سول سوسائٹی نیٹ ورک پاکستان” کہتی ہیں۔ کیا یہ رجسٹرڈ سوسائٹی ہے؟
جواب : جی ہاں
سوال : کس قانون کے تحت رجسٹرڈ ہے؟
جواب : مجھے نہیں معلوم
سوال : کیا آپ کے پاس کوئی ایسا دستاویز ہے جس سے ثابت ہو سکے کہ یہ ایک رجسٹرڈ سوسائٹی ہے؟
جواب : لازماً ہو گی تاہم اس وقت میرے پاس نہیں ہے۔
سوال : کیا آپ جسٹس سردار طارق مسعود سے کچھ پوچھنا چاہیں گی؟
جواب : نہیں ، میں ان کے جواب سے مطمئن ہوں اور مزید کچھ نہیں پوچھنا چاہتی۔
سوال : کیا آپ کی سوسائٹی کا بینک اکاونٹ ہے؟
جواب : نہیں
سوال : کیا آپ کی سوسائٹی فنڈز وصول کرتی ہے؟
جواب : نہیں
سوال : آپ کی سوسائٹی کے کتنے ممبرز ہیں؟
جواب : میں نہیں جانتی۔
سوال : کیا آپ اپنے علاوہ کسی رکن کا نام بتا سکتی ہیں؟
جواب : اپنی سوسائٹی کی میں واحد رکن ہوں۔
سوال : کیا یہ درست ہے کہ آپ سول سوسائٹی نیٹ ورک پاکستان میں اکلوتی شخصیت ہیں؟
جواب : یہ درست ہے۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے بھی شکایت کنندہ آمنہ ملک سے سوالات کیے۔
سوال : آپ کس کی ایماء پر کام کر رہی ہیں؟
سپریم جوڈیشل کونسل کے مطابق شکایت کنندہ نے جواب نہیں دیا۔
سوال : آپ کا یا آپ کے شوہر کا ٹوئٹر پر اکاؤنٹ ہے؟
جواب : میرا کوئی اکاؤنٹ نہیں جبکہ شوہر کے بارے میں مجھے علم نہیں ہے۔
سوال : براہ کرم، میرا جواب دیکھیں اور اس جواب کے ساتھ اظہر صدیق کا ٹویٹ بھی دیکھیں۔
سوال : بتائیں، اظہر صدیق کو آپ کی شکایت کے بارے میں کیسے پتا چلا؟
جواب : اس سوال کا جواب اظہر صدیق خود دے سکتے ہیں۔
اعلامیے کے آخر میں لکھا گیا ہے کہ کونسل نے شکایت کنندہ کو ناقابل اعتبار اور ناقابل بھروسہ پایا۔شکایت کنندہ نے جان بوجھ کر تمام معلومات فراہم نہیں کیں۔ شکایت کنندہ نے نہ صرف معلومات کو دبائے رکھا بلکہ سوالات کے جواب میں سچ بھی نہیں بتایا۔