اہم خبریں متفرق خبریں

تیسرا فریق نگرانی کرے، پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن چیلنج

دسمبر 5, 2023 3 min

تیسرا فریق نگرانی کرے، پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن چیلنج

Reading Time: 3 minutes

پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کو الیکشن کمیشن میںچیلنج کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے بانی رہنما اکبر شیر بابر نے دوبارہ کرانے کی استدعا کی ہے۔

دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن غیرجانبدار تیسرا فریق مقرر کرے جو پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کی نگرانی کرے۔

اکبر ایس بابر نے استدعا کی ہے کہ پی ٹی آئی کو شفاف انٹرا پارٹی الیکشن کرانے تک انتخابی نشان’ بلا‘ استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

اکبر بابر کے درخواست کے مطابق پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن محض دکھاوا، فریب اور الیکشن کمیشن کو دھوکہ دینے کی ناکام کوشش تھی۔

اکبر بابر کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ فراڈ انتخابی عمل نے پی ٹی آئی ارکان کو ووٹ دینے اور انتخاب میں حصہ لینے کے حق سے محروم کر دیا۔

درخواست گزار کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات الیکشن ایکٹ 217 کے سیکشن 208 اور ذیلی شق 2 کی خلاف ورزی ہے۔

اکبر بابر نے درخواست کے ہمراہ وڈیو فوٹیج اور دیگر شواہد بھی الیکشن کمیشن میں جمع کرائے۔

چیف الیکشن کمشنر کے نام تین صفحات پر مشتمل درخواست میں الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 208کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

درخواست کے مطابق 30 نومبر2023 کو پی ٹی آئی کور کمیٹی کے پریس ریلیز 2 دسمبر کو انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا اعلان کیا گیا۔

الیکشن کمیشن کو درخواست میں بتایا گیا کہ نیاز اللہ نیازی کو چیف الیکشن کمشنر مقرر کیاگیا، وفاقی سطح پر کمیشن کے کسی اور عہدیدار کا نام نہیں بتایاگیا۔ الیکشن قواعد وضوابط، شیڈول، کاغذات نامزدگی کاوقت اور طریقہ کار کا نہیں بتایاگیا۔

درخواست کے مطابق کاغذات کی وصولی اور مسترد کرنے کی تاریخ ، اپیلوں کی سماعت کے بارے میں کچھ نہیں بتایاگیا۔

اکبر ایس بابر کی درخواست کے مطابق 2 دسمبر تک انتخابات کے بارے میں کسی قسم کی معلومات پی ٹی آئی ویب سائٹ پر دستیاب نہیں تھیں۔ یکم دسمبر2023 کو چار بج کر پینتالیس منٹ پر پی ٹی آئی ارکان کے وفد کے ہمراہ مرکزی سیکریٹریٹ گئے مگر پی ٹی آئی نمائندے نے مطلوبہ معلومات فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کی۔ یہ واقعہ قومی ٹی وی چینلز پر دکھاگیا۔

اسی روز الیکڑانک میڈیا پر پی ٹی آئی عہدیداروں کے بلامقابلہ انتخاب کی خبریں نشر ہوئیں۔

اکبربابر نے پی ٹی آئی کی ویب سائیٹ پر جاری ہونے والی خبر بھی درخواست کے ساتھ منسلک کی ہے۔

الیکشن ایکٹ متقاضی ہے کہ ہر سطح پر عہدیداروں کا پارٹی آئین کے مطابق پانچ سال کے لئے انتخاب ہو۔

قانون کے مطابق سیاسی جماعت کے ہر رکن کو یکساں انداز میں کسی بھی عہدے پر انتخاب لڑنے کی اجازت ہوگی۔

قانون کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کا الیکٹورل کالج ہوگا۔ انتخابی کالج وفاقی، صوبائی اور مقامی سطح پر پارٹی کی جنرل کونسل پر مشتمل ہوگا۔

درخواست نے کہا کہ قانون کے مطابق سیاسی جماعت مرکزی عہدیداروں اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کی تازہ ترین فہرست جاری کرنے کی پابند ہے۔ اس میں کسی تبدیلی کے بارے میں الیکشن کمیشن کو آگاہ کیاجائے گا۔

اب بھی پی ٹی آئی رکن ہوں، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور اسلام آباد ہائی کورٹ فیصلہ دے چکے ہیں۔ حقیقی جمہوری جماعت بنانے اورنظریاتی رکن کے طورپرپی ٹی آئی کو اپنی زندگی کے بہترین سال ہا سال دے چکا ہوں۔

انصاف کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے رجوع کرنے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں۔
سیاسی جماعتیں مستقبل کی سیاسی قیادت کی نرسریاں ہوتی ہیں۔

الیکشن ایکٹ2017 اور انتخابی قواعد قانونی فریم ورک کا تقاضا ہے کہ جمہوری انتخابی عمل سے سیاسی جماعتوں میں قیادت منتخب ہو۔ سیاسی جماعتوں میں جعلی انٹراپارٹی الیکشن کے عمل کو ختم کیا جائے۔

درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو انتخابی قوانین اور ضابطوں کا پابند بنایاجائے۔
اکبر ایس بابر کے مطابق معاشرے اور ملک کو درپیش مسائل سے نکلنے کا یہی ایک واحد طریقہ ہے۔

الیکشن کمیشن نے 23 نومبر2023 کو20 دن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا حکم دیا تھا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے