’آپ کے ہاتھوں پر خُون ہے‘، فیس بک و ٹوئٹر حکام امریکی سینیٹ میں
Reading Time: 2 minutesامریکی سینیٹ نے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’ان کے ہاتھوں پر خون‘ ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو واشنگٹن میں ہونے والی اس کارروائی کو ایک ایسی تازہ کوشش کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے جو سوشل میڈیا کے حوالے سے قوانین بنانے سے متعلق ہے اور اس میں والدین اور ذہنی امراض کے ماہرین کے ان خدشات پر بات کی گئی ہے جو سوشل میڈیا کے باعث بچوں کو درپیش ہیں۔
اس موقع پر میٹا کے سربراہ مارک زکر برگ، ایکس کے سی ای او لنڈا یکیرینو، سنیپ این کے سی ای او ایون سپائجل، ٹک ٹاک کے ایگزیکٹیو آفیسر سوئی زی اور ڈسکورڈ کے ایگزیکٹیو آفیسر جسین سیٹرون، سمیت دوسرے پلیٹ فارمز کے حکام کو بھی دعوت دی گئی تھی اور وہ اس میں شریک بھی ہوئے۔
سماعت کے موقع پر کہا گیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ جنسی لحاظ سے بچوں کو درپیش خطرات کا تدارک کرنے میں ناکام ہیں جبکہ کانگریس کو ہدایت کی گئی کہ وہ سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے قانون سازی کرے۔
ری پبلکن سے تعلق رکھنے والی سینیٹر لنڈسے گراہم نے فیس بک کے بانی مارک زکر برگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ اور دوسری کمپنیز ہمارے سامنے ہیں، اگرچہ آپ نہیں مانیں گے مگر آپ کے ہاتھوں پر خون کے دھبے ہیں۔‘
انہوں نے الزام لگایا کہ ’آپ کے پاس ایک ایسی پراڈکٹ ہے جو لوگوں کو قتل کر رہی ہے۔‘
سینیٹر ڈک ڈربن جو جوڈیشری کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں، نے بچوں کے استحصال کے حوالے سے نیشنل سینٹر فار مسنگ اینڈ ایکسپلائیٹڈ چلڈرن نامی این جی او ادارے کے اعدادوشمار پیش کیے۔
ان میں ایسے واقعات کی شرح میں انتہائی تیزی سے اضافہ دکھائی دیا جو دھوکے سے نابالغ بچوں کو تصاویر اور ویڈیوز بھیجنے سے متعلق تھی۔