عمران خان کا جیل سے صحافیوں کے ذریعے آرمی چیف کے نام پیغام
Reading Time: 3 minutesپاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ آرمی چیف کو پیغام دیتا ہوں کہ عاصم منیر اس ملک کے پچیس کروڑعوام کے بارے میں سوچیں۔
جمعے کی رات دیر گئے تک جاری رہنے والی سماعت کے دوران عمران خان نے کہا کہ ’تاریخ نے آپ کو معاف نہیں کرنا، یہ ملک کے مستقبل کی بات ہے، جس طرح کا الیکشن کرانے جارہے ہیں، ملک کی معیشت تباہ ہو جائے گی۔‘
مستحکم جمہوریت کے بغیر کسی ملک کی اکانومی اوپر نہیں جاتی، انٹرا پارٹی انتخابات ملتوی کیئے کیوں کہ ہمارے لوگ ابھی چھپے ہیں۔
مجھے ڈیل آفر ہوئی تین سال خاموش ہو کر پیچھے ہٹ جائیں، بنی گالا بیٹھ جائیں۔
میں نے وہی جواب دیا، جو حقیق آزادی کے نعرے لگانے والے کو دینا چاہیے۔ یہ آفر مجھے اس وقت کی گی جب اٹک جیل میں بند تھا۔ اس پیغام سے اسٹیبلیشمینٹ کی شرائط سامنے آگی کہ باریاں باریاں کھیلوں۔
پہلے تم مزے لو پھر ہم مزے لیں گے۔
میں نے سائفر کیس میں 342 کے بیان پر دستحط نہیں کیا فیصلے میں کیسے لگایا۔ مطلب ہے اس کو ایڈیٹ کیا گیا۔
انتخابات کا نیا سسٹم ن لیگ اور الیکشن کمیشن نے ہیک کر لیا ہے۔ ساری جماعتیں تیار رہیں انھوں نے پولنگ ایجنٹس کو اٹھانا ہے، اور نتائج کا اعلان کر دینا ہے
پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اپنے پولنگ ایجنٹس کو فارم بی ملنے سے پہلے پولنگ اسٹیشنز نے نہ نکلنے کی ہدایت کریں
بشری بی بی سے پوچھا تک نہیں 6 گھنٹے بٹھایا اور بنی گالا لے گئے۔ ڈیل ہوتی تو کیا وہ چل کر جیل آتی۔
نواز شریف کے کیسز ختم کرنا ڈیل تھی، صاف اور شفاف انتخابات کے علاوہ کوئی ڈیل منظور نہیں
بولا گیا باری بعد میں دیں گے، اچھے بندے بنو، قانون سب سے بڑا ہے۔
تیسری دنیا اسی لیے بنی کہ طاقتور قانون کے اوپر ہے۔
60 سال سے اقتدار میں بیٹھی کلاس کے سارے پیسے باہر ہیں۔ جس دن زرداری سے کہوں گا مجھے بچا لو وہ قیامت کا دن ہوگا۔
شہباز شریف اور باجوہ کا قریبی تعلق ہے۔ خواجہ آصف، باجوہ کے سسر کے ساتھ بیٹھا رہتا تھا اس کا بیان دیکھ لیں۔ باجوہ کو بتایا تھا فوج میں مداخلت نہیں کروں گا۔
شیخ رشید کی طرف سے شہریار ریاض سے 3 کروڑ روپے لے کر ٹکٹ دینے کے سوال پر کچھ نہیں کہوں گا۔ ٹکٹوں کی تقسیم کے لیے رجسٹر اندر نہیں لانا دیا گیا کیسے ٹکٹوں پر مشاورت کروں۔
بانی پی ٹی آئی نے باجوڑ میں ریحان زیب کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنونی کارکن تھا، بہت افسوس ہوا، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔
بشری بی بی کو بنی گالا ایک کمرہ تک محدود کردیا ہے۔ کمرے کے شیشے بند کرکے اندھیرا کر دیا گیا، ادھر سے تو جیل میں بہتر ہے۔
ذاتیات سے ہٹ جائیں یہ ملک میرا آپ کا نہیں سب کا ملک ہے۔ مینار پاکستان جلسہ میں بھی کہا 3 سال چپ رہنے کی تلقین ہوئی۔
باجوہ نے قریشی کو بھی کہا، میں نے کہا اس میں ملک کا فائدہ ہے تو پیچھے ہٹ جاؤں گا۔
اگر طاقت کے زور پر پیچھے کرنا چاہتے ہو تو پیچھے نہیں ہٹوں گا۔
چیف جسٹس دو بڑی پارٹیوں سے یہی پوچھ لیں کیا کبھی اپنی فیملی میں بھی الیکشن کرایا۔
ورکر 8 فروری کو جہاد کے لیے نکلیں، ووٹ کے ذریعے آزادی حاصل کریں گے۔
امریکہ اور طاقت کی غلامی کرنا چاہتے ہیں تو غلام کا کوئی مستقبل نہیں۔
اصل جہاد پولنگ ایجنٹس کا ہے، خدا کے واسطے ملک کے 25 کروڑ لوگوں کا سوچو۔
جس طرح کا الیکشن کرانے جارہے ہو ملکی معیشت تباہ ہو جائے گی۔
سیاسی استحکام ہی معیشیت مضبوط کرے گا، ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کا اختیار وزیراعظم کے پاس ہوتا ہے۔
اگر اس پر ملک کے ساتھ ایسا ہو رہا ہے تو بہتر نہیں ہے، جنرل فیض کو آرمی چیف لگانا تو میرے ذہن میں ہی نہیں تھا۔