عالمی خبریں

قحط کا خدشہ، غزہ کے لیے یورپی امداد سمندری راستے سے

مارچ 9, 2024 2 min

قحط کا خدشہ، غزہ کے لیے یورپی امداد سمندری راستے سے

Reading Time: 2 minutes

یورپی کمیشن کی سربراہ نے کہا ہے کہ امداد کی فراہمی کے لیے قبرص اور غزہ کے درمیان سمندری راہدری اسی ہفتے کام شروع کر دے گی اور یہ تباہ حال علاقے میں انسانی المیوں سے نمٹنے کی ایک کوشش ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین کا یہ بیان امریکی صدر جو بائیڈن کے اس بیان کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے بحیرہ روم کے ساحل پر ایک ’عارضی بندرگاہ‘ بنانے کے منصوبے کا ذکر کیا تھا۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ تقریباً 23 لاکھ کی آبادی رکھنے والا علاقہ غزہ قحط کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔

پانچ ماہ سے جاری جنگ کو بند کرنے کے حوالے سے قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار ہیں اور رمضان کے شروع ہونے سے قبل جنگ بندی کے امکانات ختم ہو گئے ہیں کیونکہ رمضان اتوار کو شروع ہونے کی امید ہے۔

جمعے کو حماس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ اس کا وفد قاہرہ سے روانہ ہو چکا ہے اور اب مذاکرات کا اگلا مرحلہ اگلے ہفتے ہو گا۔

یورپی کمیشن کی صدر کا کہنا ہے کہ ایک امدادی تنظیم کی جانب سے جمع کیا جانے والا سامان اور متحدہ عرب امارات کے تعاون سے کھانے کا سامان جمعے کو قبرص سے روانہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے قبرص میں امدادی سامان کی سائٹ کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ ’ہم یہ سمندری راہداری مل کر شروع کر رہے ہیں جن میں یورپی یونین، متحدہ عرب امارات اور امریکہ شامل ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم کوریڈور کھولنے کے قریب پہنچ چکے ہیں جو امید ہے کہ سنیچر یا اتوار سے کام شروع کر دے گا اور مجھے خوشی ہے کہ اس کا آزمائشی مرحلہ آج شروع ہو گا۔‘

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن کی جانب سے جس بندرگاہ کی تعمیر کے منصوبے کا ذکر کیا گیا تھا اس کی تعمیر میں ہفتے لگ سکتے ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے