فوج کے شہدا کے خلاف ٹویٹس کرنے والے دہشت گردوں کے سہولت کار ہیں: وزیر دفاع
Reading Time: 3 minutesپاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ جو لوگ ’فوج کے شہدا کے خلاف ٹویٹس کرتے ہیں وہی ملک میں دہشت گردوں کو پناہ فراہم کرتے ہیں۔‘
اتوار کو سیالکوٹ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کے اختلافات میں شہدا کو شامل کرنا اور اُن کا مذاق اڑانا گھٹیا کام ہے۔‘
انہوں نے تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک میں جو شہادتیں ہو رہی ہیں یہ ان کا بھی مذاق اڑا رہے ہیں، اور غزہ میں ہونے والی شہادتوں پر بھی قومی اسمبلی نو کہتے ہیں۔‘
خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے سب کے اختلافات رہے ہیں مگر کسی نے اس طرح نہیں کیا، یہ قوم کا شیرازہ بکھیر رہے ہیں کیونکہ ان سے اقتدار چلا گیا۔
’ڈی جی آئی ایس پی آر پیروڈی نامی ایک اکاؤنٹ سے شہدا کے خلاف ٹویٹ کی گئی، اس پر جو کمنٹس آئے ہیں وہ سب پی ٹی آئی کے لوگ ہیں جو ملک سے باہر ہیں۔‘
وزیر دفاع نے کہا کہ سیاسی کارکن بزدل نہیں ہوتا کہ اس طرح کے جعلی اکاؤنٹ بنائے۔ ’کہا جاتا ہے کہ یہ اکاؤنٹ ناروے سے چلایا جاتا ہے اور اس کے رابطے یہاں پاکستان میں بھی موجود ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ فوج اور پولیس کے شہدا کے خون کی توہین کر رہے ہیں، سوچنا ہوگا کہ یہ لوگ ہمارے معاشرے میں کیسے پیدا ہو گئے، ابھی تو ان کے لیڈر کو جیل گئے آٹھ مہینے ہی ہوئے ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں خوجہ آصف نے کہا کہ ’انڈیا، یورپ، امریکہ اور دبئی سے بھی ایسے اکاؤنٹس آپریٹ ہو رہے ہیں مگر ان سب افراد کا پاکستان سے تعلق ہے جو یہاں لوگوں سے رابطے میں ہیں۔‘
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دہشت گردی زیادہ افغان سرزمین سے ہمارے خلاف ہو رہی ہے۔ وہاں جو لوگ بیٹھے ہیں ان کو یہاں بھی مدد حاصل ہے اور ہو سکتا ہے کہ جو لوگ شہدا کی توہین کر رہے ہیں وہی پاکستان میں دہشت گردوں کو پناہ دے رہے ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے ساتھ جو افغان سرحد لگتی ہے وہاں سے بے شمار دہشت گرد آ رہے ہیں۔ ان میں سے مارے بھی جا رہے ہیں، پکڑے بھی جا رہے ہیں لیکن کچھ نہ کچھ اپنے اہداف تک پہنچ جاتے ہیں۔ اور اس وقت جنوبی خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ دہشت گردی ہو رہی ہے۔ اور بلوچستان میں بھی ہو رہی ہے۔‘
خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی میں شہید ہونے والوں کے بارے میں بدزبانی کرنے والوں اور دہشت گردوں میں ضرور کوئی رابطہ ہے۔
’یہاں دہشت گردوں کے سہولت کار ٹریس ہوئے ہیں۔ افغانستان میں بھی ان کے پناگاہوں کا علم ہے اور وہاں کی حکومت سے اس حوالے سے رابطے میں ہیں۔‘
افغان مہاجرین کے حوالے سوال کے جواب میں وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ’چھ، آٹھ لاکھ شہری بغیر کسی دستاویزات کے آ کر یہاں رہ لیں۔ انہوں نے پاکستان کو اپنا صحن بنایا ہوا ہے جس وقت دل کیا منہ اٹھا کر آ گئے اور جب دل کیا واپس چلے گئے۔‘
خواجہ آصف نے کہا کہ ’یہ جماعت اپنی شناخت کھو چکی ہے، یہ نہیں پتہ کہ آج یہ پی ٹی آئی ہے، ایم ڈبلیو ایم ہے یا سنی اتحاد کونسل ہے، کیا نام ہے ان کا کوئی نام نہیں، یہ ایک بے نامی پارٹی ہے کسی کے پاس اس کی رجسٹریشن نہیں۔ کون اس کو چلا رہا ہے، کون اس کو ملک سے باہر بیٹھ کر اس کو گالیاں دیتے ہیں، اس کی تباہی کے منصوبے بناتے ہیں، آئی ایم ایف کے سامنے جا کر مظاہرے کرتے ہیں کہ ان کو قرضہ نہ دیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی تباہی چاہتے ہیں، اور اس کے ساتھ پرسوں انہوں نے قومی اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کے خلاف ووٹ دیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ’یہ کہاں کہاں دشمنی کے بیج بو رہے ہیں۔ اس قسم کے عناصر جس پارٹی میں ہوں ان سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ مل بیٹھ کر آگے بڑھنے کا سوچیں گے۔‘