اہم خبریں متفرق خبریں

لچک کو کمزوری سمجھا، اسرائیل اور حماس مذاکرات میں کیا ہوا؟

مارچ 24, 2024 2 min

لچک کو کمزوری سمجھا، اسرائیل اور حماس مذاکرات میں کیا ہوا؟

Reading Time: 2 minutes

حماس اور اسرائیل کے درمیان بات چیت سے آگاہ حماس کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات میں شدید اختلافات موجود ہیں۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کے ممکنہ تبادلے پر مذاکرات رواں ہفتے دوحہ میں دوبارہ شروع ہوئے جس میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کے علاوہ مصری، قطری اور امریکی ثالث بھی موجود تھے۔

حماس کے عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’حماس اور قابض (اسرائیل) کے درمیان مذاکرات میں شدید اختلاف ہے کیونکہ دشمن نے حماس کی طرف سے دکھائی گئی لچک کو کمزوری سمجھا۔‘

عہدیدار نے مزید کہا کہ ’دشمن ایک عارضی جنگ بندی تک پہنچنا چاہتا ہے جس کے بعد وہ ہمارے لوگوں کے خلاف اپنی جارحیت دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔‘

عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل ’جامع جنگ بندی پر اتفاق کرنے سے انکاری ہے اور غزہ سے اپنی افواج کے مکمل انخلاء سے بھی انکار کر رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے عندیہ دیا تھا کہ وہ امداد کے معاملات کو اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتا ہے اور مطالبہ کیا کہ ’اقوام متحدہ شمالی غزہ کی پٹی میں کام نہ کرے۔‘

اسرائیل اور اقوام متحدہ کے درمیان تعلقات مزید خراب ہو گئے ہیں کیونکہ غزہ میں شہری ہلاکتوں اور انسانی بحران پر بین الاقوامی غم و غصہ پیدا ہوا ہے۔

حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں یرغمال بنائے گئے افراد کی واپسی بات چیت میں ایک مرکزی سوال رہا ہے، لیکن حماس کے عہدیدار نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

فلسطینی عسکریت پسندوں نے اس حملے میں تقریباً 250 اسرائیلی اور غیر ملکیوں کو یرغمال بنایا تھا لیکن نومبر میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے دوران درجنوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔

اسرائیل کا خیال ہے کہ تقریباً 130 یرغمالی غزہ میں باقی ہیں جن میں سے 33 ہلاک ہو چکے ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے