پاکستان

ایجنسیوں کی عدالتی امور میں مداخلت، سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس

اپریل 1, 2024 < 1 min

ایجنسیوں کی عدالتی امور میں مداخلت، سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس

Reading Time: < 1 minute

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں کے خط پر سپریم کورٹ نے سوموٹو نوٹس لے لیا۔ سات رکنی بینچ بدھ سے سماعت کرے گا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہرمن اللہ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان بینچ میں شامل ہیں۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز نے 25 مارچ کو سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے اپنے خط میں عدالتی امور میں آئی ایس آئی اور دیگر انٹیلیجنس اداروں کی طرف سے براہ راست مداخلت اور ججوں کو ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے تھے، جنھیں موجودہ سیاسی تناظر میں غیر معمولی سمجھا جا رہا ہے۔

اس خط کے منظر عام پر آنے کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس بھی منعقد ہوا، جس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے سپریم کورٹ میں ملاقات کی.

وفاقی کابینہ کی جانب سے اس کی تحقیقات کے لیے ریٹائرڈ جسٹس تصدق جیلانی پر مشتمل یک رکنی کمیشن بھی تشکیل دیا گیا.

پاکستان میں عدالتی امور میں بیرونی مداخلت کی تاریخ نئی نہیں ہے۔

سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ نسیم حسن شاہ کا ایک انٹرویو حال ہی میں ایک بار پھر مقبول ہوا، جس میں انھوں نے پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا دینے کے فیصلے میں ججز پر دباؤ کو تسلیم کیا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے