کوئی زندہ نہیں بچا، ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا
Reading Time: 2 minutesایران میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی کے لاپتہ ہیلی کاپٹر کے ملبے تک ریسکیو ٹیمیں پہنچ گئی ہیں جہاں کسی زندگی کے آثار نہیں۔
پیر کی صبح ایران کے سرکاری ٹی وی سوگ کے ساتھ اس خبر کو نشر کیا۔
ایرانی صدر کے ساتھ وزیر خارجہ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی ہیلی کاپٹر میں سفر کر رہے تھے۔
ایک ایرانی عہدیدار نے پیر کو ریسکیو ٹیموں کی جانب سے ملبہ ڈھونڈنے کے بعد کہا ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے وزیر خارجہ کے دھند سے ڈھکے پہاڑی علاقے میں ہیلی کاپٹر حادثے میں بچ جانے کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں روئٹرز اور اے پی کے مطابق حکام نے کہا کہ ’ہم ملبے کو دیکھ سکتے ہیں اور صورتحال اچھی نہیں ہے۔‘
اناطولو نیوز ایجنسی نے کہا ہے کہ ایک ترک ڈرون نے ہیلی کاپٹر کے ملبے کی تپش کی نشاندہی کی اور ایرانی حکام کو ممکنہ حادثے کے مقام کے بارے میں مطلع کیا۔
ایران کی سرکاری میڈیا نے کہا تھا کہ اتوار کو خراب موسم کی وجہ سے حادثہ پیش آیا جس کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں مشکل پیش آ ئی۔
سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے کہا ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی امریکی ساختہ بیل 212 ہیلی کاپٹر میں سفر کر رہے تھے۔
ایران کے آرمی چیف نے ہیلی کاپٹر ڈھونڈنے اور ریسکیو آپریشن کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کا حکم دیا ہے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، ملک کے وزیر خارجہ اور دیگر حکام کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر بظاہر اتوار کو ایران کے شمال مغربی پہاڑی علاقوں میں گر کر تباہ ہو گیا۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اتوار کو ایرانی حکام کی جانب سے دھند سے ڈھکے جنگل میں بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا اور عوام سے دعا کی اپیل کی گئی۔
حادثے کے 12 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی صدر ابراہیم رئیسی اور ہیلی کاپٹر میں موجود دیگر افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
ترک ڈرون کی فوٹیج سے معلوم ہوا ہے کہ ہیلی کاپٹر پہاڑوں میں گر گیا۔ امدادی کارکن جائے حادثہ پر پہنچ گئے۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے اس واقعے کو ایک ’حادثہ‘ قرار دیا۔
اطلاعات کے مطابق اتوار کو مشرقی آذربائیجان صوبے میں صدر، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور دیگر کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر سے رابطہ منقطع ہونے کے بعد 63 سالہ قدامت پسند صدر ابراہیم رئیسی کے بارے میں خدشات بڑھ گئے۔