عمران خان لائیو نہیں جائے گا، سپریم کورٹ کا فیصلہ
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کی سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ نیب ترامیم کے مقدمے کو براہ راست نشر نہیں کیا جائے گا۔
چار ججز کے اس فیصلے سے بینچ میں شامل پانچویں جج جسٹس اطہر من اللہ نے اختلاف کیا ہے۔
قبل ازیں پاکستان کی سپریم کورٹ میں نیب ترامیم مقدمے کی سماعت براہ راست دکھانے پر عدالتی بینچ میں اختلاف کے بعد ججز اُٹھ کر چلے گئےتھے.
جمعرات کو جب عمران خان کو لائیو عدالت میں دکھایا گیا تو نشریات کو براہ راست یوٹیوب پر دکھانے پر بینچ میں اختلاف پیدا ہو ا۔
خیبر پختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ متفرق درخواست پر پہلے فیصلہ کیا جائے اور اس مقدمے کی براہ راست نشریات کا فیصلہ سنایا جائے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ یہ عوامی مفاد کا مقدمہ نہیں، نیب قوانین میں ترمیم کا تکنیکی معاملہ ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اُن کی رائے سے اختلاف کیا اور کہا کہ اُن کی ذاتی رائے میں یہ عوامی مفاد کا مقدمہ ہے اور اس کی لائیو سٹریمنگ ہونی چاہیے۔
چیف جسٹس اور جسٹس اطہر من اللہ کے درمیان تکرار کے دوران عدالت میں گھنٹیاں بجیں اور ججز کی کرسیاں اُٹھانے والے ملازمین دوڑتے ہوئے عدالت کا پچھلا دروازہ کھولنے کے لیے لپکے اور پانچوں ججز اُٹھ کر چلے گئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کچھ دیر تک آتے ہیں۔
سماعت کے دوران ایک موقع پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے اٹارنی جنرل کی توجہ دلائی کی کہ وزیراعظم نے ججز کو کالی بھیڑیں کہا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ فیصلہ پسند آئے تو جج ٹھیک، پسند نہ آئے تو ججز کالی بھیڑیں بن جاتے ہیں؟ باقیوں کا مجھے پتہ نہیں میں اخبار پڑھتا ہوں، ٹی وی اور سوشل میڈیا بھی دیکھتا ہوں۔