فوج اور ایجنسیوں کی مضبوطی ضروری، فیصل واوڈا کا توہین عدالت پر معافی سے انکار
Reading Time: 2 minutesتوہین عدالت کے شوکاز نوٹس پر سینیٹر فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کے ساتھ فوج اور خفیہ اداروں کی مضبوطی کا انحصار عوامی تائید پر ہے۔
فیصل واوڈا نے جواب میں کہا ہے کہ اُن پر توہین عدالت کا الزام ہے مگر وہ عدالت کی عزت کرتے ہیں۔
فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ کسی بھی طریقے سے عدالت کا وقار مجروح کرنے کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
جواب میں عدالت کو بتایا ہے کہ ملزم سمجھتا ہے کہ عدالت کا امیج عوام کی نظروں میں بےداغ ہونا چاہیے۔
فیصل واوڈا کے جواب کے مطابق پاکستان کے تمام مسائل کا حل ایک فعال اور متحرک عدالتی نظام میں ہے۔
فیصل واوڈا کے مطابق حال ہی میں چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کو اپنی غطلیاں تسلیم کرنی چاہییں۔
فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ اپریل 2024 میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خلاف توہین آمیز مہم چلی۔
فیصل واوڈا کے مطابق آرٹیکل 19 اے کے تحت انہوں نے جسٹس بابر ستار کے گرین کارڑ سے متعلق معلومات کیلئے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھا، دو ہفتے گزر جانے کے باوجود جواب موصول نہیں ہوا۔
فیصل واوڈا کے مطابق وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے مضبوط دفاع کے لیے فوج اور خفیہ اداروں کی مضبوطی ضروری ہے، عدلیہ کے ساتھ فوج اور خفیہ اداروں کی مضبوطی کا انحصار عوامی تائید پر ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ دفاعی اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کے خلاف مہم زور پکڑ رہی ہے۔
فیصل ووڈا نے توہین عدالت کیس میں غیرمشروط معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین کرنا نہیں تھا۔
پریس کانفرنس کا مقصد ملک کی بہتری تھا۔
فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ عدالت توہین عدالت کی کاروائی آگے بڑھانے پر تحمل کا مظاہرہ کرے، اور توہین عدالت کا نوٹس واپس لیا جائے۔
فیصل ووڈا نے روف حسن مولانا فضل الرحمان شہباز شریف کی تقریروں کے ٹرانسکرپٹ بھی جواب کے ساتھ لف کیے ہیں۔