اہم خبریں متفرق خبریں

ٹک ٹاک پر دوستی، لڑکیوں کو 18 برس بعد پتہ چلا کہ وہ جڑواں بہنیں ہیں

جولائی 6, 2024 3 min

ٹک ٹاک پر دوستی، لڑکیوں کو 18 برس بعد پتہ چلا کہ وہ جڑواں بہنیں ہیں

Reading Time: 3 minutes

یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع ملک جارجیا کی طالبہ ایلین ڈیساڈزے 2022 میں ٹِک ٹِک براؤز کر رہی تھیں جب وہ اپنی ایک ہم شکل لڑکی اینا پنچولِڈزے کی پروفائل پر رُک گئیں۔ وہ بار بار اپنی ہم شکل کی ویڈٰیوز دیکھنے لگیں۔

سوشل میڈیا پر دونوں کی دوستی ہوئی اور مہینوں کی بات چیت کے بعد دونوں کو الگ الگ معلوم ہوا کہ جہاں رہ رہی ہیں وہ اُن کے حقیقی والدین نہیں بلکہ انہیں گود لیا گیا ہے۔
اس کے بعد گزشتہ برس دونوں نے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا۔

ڈی این اے کی رپورٹ نے انکشاف کیا کہ وہ نہ صرف حقیقی بہنیں ہیں بلکہ جڑواں بھی ہیں۔

اینا پنچولِڈزے یونیورسٹی میں انگریزی زبان کی طالبہ ہیں۔ انہوں نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’میرا بچپن خوشگوار گزرا، لیکن اب مجھے پورا ماضی ایک دھوکے کی طرح محسوس ہو رہا ہے۔‘

یہ پیدائش کے وقت علیحدہ کیے جانے کا کوئی بے ضرر واقعہ نہیں، بلکہ یہ بہنیں ان دسیوں ہزار جارجیائی بچوں میں شامل ہیں جنہیں دہائیوں سے جاری بچوں کی سمگلنگ سکینڈل میں غیر قانونی طور پر فروخت کیا گیا تھا۔

جارجیا میں صحافیوں اور خاندانوں کی جانب سے گمشدہ رشتہ داروں کو تلاش کی ایک سکیم شروع کی گئی جس میں انکشاف ہوا کہ بہت سے خواتین سے اُن کے بچے اُس وقت چوری کیے گئے جب وہ ہسپتالوں میں زچگی کے عمل سے گزر رہی تھیں۔

ان میں سے اکثر خواتین کو بتایا گیا کہ اُن کے بچے مر گئے ہیں جبکہ ایسے بچوں کو جارجیا اور بیرون ملک بچوں کو گود لینے والے افراد کو فروخت کیا گیا۔

صحافیوں نے اپنی تحقیق میں سراغ لگایا ہے کہ غیر قانونی گود لینے کے واقعات 50 سال سے زائد عرصے کے دوران ہوئے ہیں، جو زچگی کے ہسپتالوں، نرسریوں اور گود لینے والی ایجنسیوں کے نیٹ ورک کے ذریعے ترتیب دیے گئے جنہوں نے بچوں کو ان کے والدین سے لے جانے، پیدائشی ریکارڈ کو غلط بنانے اور ان کے بدلے میں نئے خاندانوں کے ساتھ رکھنے کے لیے تعاون کیا اور اس کے بدلے رقم وصول کی۔

نئی حقیقت

ایلین اور اینا، جو اب 19 سال کی ہیں، نے دو سال پہلے اپنے چھپے ہوئے ماضی کو کھولنا شروع کیا۔

نفسیات کی طالبہ ایلین نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم کسی شک یا وہم کے بغیر دوست بن گئے تھے کہ ہم بہنیں ہیں، لیکن ہم دونوں نے محسوس کیا کہ ہمارے درمیان کوئی خاص رشتہ ہے۔‘

پچھلے موسم گرما میں ان دونوں کے والدین نے آزادانہ طور پر لڑکیوں کو بتایا کہ انہیں گود لیا گیا ہے۔

یہ ایسے انکشافات تھے جن کے لیے ان کے موجودہ والدین نے طویل عرصے سے سوچ رکھا تھا۔

تب ہی اس جوڑے نے جینیاتی ٹیسٹ (ڈی این اے) کرانے کا فیصلہ کیا جس سے پتہ چل جائے گا کہ وہ جڑواں ہیں۔

اینا نے کہا کہ ’میں نے معلومات پر کارروائی کرنے، نئی حقیقت کو قبول کرنے کے لیے جدوجہد کی کہ جن لوگوں نے مجھے 18 سال تک پالا ہے وہ میرے والدین نہیں ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’لیکن مجھے کوئی غصہ نہیں آتا، صرف ان لوگوں کا بے پناہ شکریہ جنہوں نے مجھے پالا۔ اور اب مجھے اپنا رشتہ تلاش کرنے کی خوشی ہے۔‘

ایک بچہ خریدیں

ایلین اور اینا کے ٹیسٹ کا اہتمام جارجیائی صحافی تمونا موسیریڈزے کی مدد سے کیا گیا تھا، جو ایک فیس بک گروپ چلاتی ہیں جو والدین سے چوری کیے گئے بچوں کو دوبارہ ملانے کے لیے وقف ہے۔

اس کے دو لاکھ سے زیادہ ممبران ہیں جن میں وہ مائیں بھی شامل ہیں جنہیں ہسپتال کے عملے نے بتایا تھا کہ ان کے بچے پیدا ہونے کے فوراً بعد مر گئے تھے، لیکن پھر برسوں بعد پتہ چلا کہ شاید وہ زندہ ہیں۔

موسیریڈزے نے 2021 میں اس گروپ کو قائم کیا تھا یہ جاننے کے بعد کہ اسے گود لیا گیا تھا تاکہ وہ اپنے خاندان کو تلاش کرے۔
اس نے جلد ہی بڑے پیمانے پر بچوں کی فروخت کے بزنس کا پردہ فاش کیا۔

موسیریڈزے نے کہا کہ ماؤں کو بتایا گیا کہ ان کے بچے پیدائش کے فوراً بعد مر گئے تھے اور انہیں ہسپتال کے قبرستان میں دفن کیا گیا تھا۔‘
’حقیقت میں، ہسپتالوں میں کوئی قبرستان نہیں تھا، اور بچوں کو خفیہ طور پر لے جا کر گود لینے والے والدین کو فروخت کیا جا رہا تھا۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے