پاکستان

جیل میں کھانا نہ ملنے پر عمران خان لاغر ہو گئے تھے: بشریٰ بی بی

جولائی 20, 2024 3 min

جیل میں کھانا نہ ملنے پر عمران خان لاغر ہو گئے تھے: بشریٰ بی بی

Reading Time: 3 minutes

سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ گزشتہ برس پولیس اُن کے شوہر کو منہ پر کپڑا ڈال کر گھسیٹ کر ساتھ لے گئی تھی اور جب گرفتاری کے 8 دن بعد اٹک جیل میں ملاقات ہوئی تو وہ سوکھ (لاغر) چکے تھے۔

سنیچر کو اڈیالہ جیل میں بشریٰ بی بی نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ گزشتہ سال بانی چیئرمین کو جب زمان پارک سے گرفتار کیا گیا تو وہ سو رہے تھے، انہوں نے گرفتاری کے لیے آنے والے پولیس اہلکاروں سے کہا کہ نہا کر ستے ہیں گرفتار کر لیں۔

بشریٰ بی بی نے دعویٰ کیا کہ بانی چیئرمین کو گرفتار کرنے کے لیے گھر میں لگا بلٹ پروف شیشہ بھی توڑا گیا اور اس کے بعد اٹک جیل میں جہاں رکھا گیا وہاں پر غلاظت تھی، کھانے کو کچھ نہیں دیتے تھے۔

اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان کو دن میں ایک دفعہ کھانا فراہم کیا جاتا وہ بھی گندا کر کے دیا جاتا تھا۔ شوہر کو جس سیل میں رکھا گیا وہاں پر کیڑے تھے اور وہ رات بھر بالوں سے کیڑے نکالتے رہتے تھے۔

بشریٰ بی بی نے کہا کہ دشمن یہ باتیں سن کر خوش ہوگا لیکن دعا ہے کہ اللہ ان دشمنوں پر لعنت بھیجے۔ ملک کے ایک دو تین بڑوں کو شرم آنی چاہیے کہ انہوں نے ملک سے مخلص اور خوددار کو جیل میں رکھا ہوا ہے

چور لٹیرے اور ڈاکوؤں کو وی ائی پی ٹریٹمنٹ دے کر حکومت دے دی گئی

بیرسٹر علی ظفر کو پورے پروٹوکول کے ساتھ جیل لے جایا جاتا تھا

بانی چیئرمین کی گرفتاری کے بعد بیرسٹر علی ظفر کو دو تین مرتبہ کال کی جو انہوں نے نہیں سنی

میں نے اپنے لوگوں سے کہا علی ظفر کو اتنا پروٹوکول ملتا ہے وہ جیل میں بانی چیئرمین کو ایک میٹرس تک نہیں دلوا سکتے

میں اور بانی چیئرمین پی ٹی ائی حلف لینے کے لیے تیار ہیں کہ ہمارے خلاف تمام مقدمات جھوٹ پر مبنی ہیں

کیا ہم پر مقدمات بنانے والے بھی حلف لیں گے کہ یہ مقدمات جھوٹ پر مبنی نہیں۔ میں بزدل نہیں ہوں میری گرفتاری کو ڈیل تک کہا گیا۔

یہ باتیں اس لیے ریکارڈ پر لا رہی ہوں مجھے نہیں پتہ کہ زندہ رہوں گی یا نہیں۔
بانی چیئرمین کی جان کو خطرہ ہے اسے پہلے بھی زیل دیا گیا اور اس پر فائرنگ بھی کی گئی۔

بانی چیئرمین کو زہر دیے جانے کے حوالے سے ہماری درخواست عدالت میں ہے اس پر فیصلہ نہیں دیا جا رہا۔

میں نے درخواست میں کسی شخص کا نام نہیں لکھا انہیں کس چیز کا ڈر ہے۔

جیل افسران بھی بار بار تبدیل کر دیے جاتے ہیں۔
عدت کیس میں بریت پر شکرانے کے نوافل ادا کیے

عدت کیس سے بریت کے بعد مجھے پتہ چلا میں رہا ہونے والی ہوں۔
مجھے سپرٹینڈنٹ جیل کے افس تک لایا گیا،وہاں موجود لوگوں کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ مجھے رہا نہیں کیا جائے گا۔

مجھ پر جیل سے باہر جانے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، جب باہر نکلی تو نیب والوں نے کہا آپ کو دوبارہ گرفتار کرلیا ہے۔

مجھے گرفتار کرنے سے قبل خاتون افیسر نے دھکا بھی مارا۔

ایک صحافی نے پوچھا کہ پانی پی ٹی ائی سے متعلق جب زہر دینے کی بات چلی توان کے ذاتی معالج نے طبی معائنے کے بعد کہا کہ زہر کی کوئی علامات نہیں پائی گئی۔

بشری بی ںی نے سوال کا جواب نہ دیا

*اپ نے ٹوائلٹ کلینر کھانے میں ملانے پر بڑے الزامات لگائے لیکن اس کے ثبوت پیش نہ کیے اور اپکے طبی معائنے کے بعدبھی اس کے کوئی نتائج نہ نکلے،صحافی کا سوال*

ٹوائلٹ کلینر کھانے میں ملانے پر میں حلف دے سکتی ہوں میں ثبوت کہاں سے لاؤں۔

مجھے ایک شخص نے بتایا کہ کھانے میں ٹوائلٹ کلینر ملایا گیا ہے

کیا اپ اس شخص کا نام بتا سکتی ہیں،وہ کون ہے،صحافی کا سوال

نہیں میں اس کا نام نہیں بتاوں گی،

بشری بی بی کی گفتگو کے دوران بانی چیئرمین نے نداخلت کرتے ہوئے بتایا کہ طبی معائنہ 3ماہ بعد کیا گیا،کیا نتائج ا سکتے تھے

ٹوائلٹ کلینر کھانے کے بعدمیری طبعیت 2ماہ تک نہیں سنبھلی،میرا منہ جل گیا تھا،دن میں سات 8 بوتل پانی پیتی تھی

میری طبی رپورٹ میں بات ائی ہے کہ میرے ساتھ کوئی مسئلہ ہوا تھا

آپ نے کہا تھا اپ کی پارٹی کے اندر ہاں لوگ پروپگنڈا کر رہے ہیں کہ اپ سی ائی اے کی ایجنٹ ہیں،صحافی کا سوال

میں نے پارٹی سے متعلق ایسی کوئی بات نہیں کی

اپ نے جیل کے کمرہ عدالت میں تمام صحافیوں موجودگی میں کہا تھا کہ اپکے خلاف پارٹی میں پروپیگنڈہ ہو رہا ہے،صحافی کا سوال

بشری بی بی اپنی کہی ہوئی بات سے مکر گئیں،کہا میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی.

عمران خان اپنی اہلیہ کو صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران بار بار منع کرتے رہے

مجھے بات کرنے دیں میں اج ساری بات میڈیا کے سامنے رکھوں گی: بشری بی بی کا بانی چیئرمین کو جواب

عمران خان نے کہا یہ سنسرڈ میڈیا ہے اپ کی بات نہیں چلائیں گے

صحافیوں نے عمران خان کے سامنے احتجاج کیا ہے کہ اپ ہم پر طنز کر رہے ہیں، آپ کی ساری باتیں شائع/نشر ہیں اپ کی ساری گفتگو ان ایئر ہوتی ہے.

صحافیوں کے احتجاج پر عمران خان خاموش ہو کر واپس چلے گئے.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے