اہم

اب آپ جانیں اور آپ کے آئینی بینچز، سپریم کورٹ میں ججز کا مکالمہ

اکتوبر 21, 2024 2 min

اب آپ جانیں اور آپ کے آئینی بینچز، سپریم کورٹ میں ججز کا مکالمہ

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک میں دلچسپ ریمارکس کا تبادلہ ہوا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے 26 ویں آئینی ترمیم کا نام لیے بغیر ریمارکس دیے کہ لگتا ہے اب ہر کیس میں سوال اٹھے گا کہ عام عدالتی بنچ سنے گا یا آئینی بنچ سنے گا۔ جسٹس عائشہ ملک نے مسکراتے ہوئے کہا کہ چلیں جی اب آپ جانیں اور آپ کے آئینی بینچز جانیں۔

سپریم کورٹ میں موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ کیا موسمیاتی تبدیلی کےچیئرمین کا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے.

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا ابھی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا اٹارنی جنرل کدھر ہیں؟

عدالت کو بتایا گیا اٹارنی جنرل گزشتہ رات مصروف رہے اس لیے نہیں آئے. جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اب تو ساری مصروفیت ختم ہو چکی ہوگی۔

عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کرتے ہوئے کہا اگلی تاریخ پر اٹارنی جنرل پیش ہوں۔

مسابقتی کمیشن سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بینچ کا تذکرہ کیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کیا یہ کیس اب آئینی بنچ میں جائے گا یا ہم بھی سن سکتے ہیں، اب لگتا ہے یہ سوال سپریم کورٹ میں ہر روز اٹھے گا کہ کیس عام بینچ سنے گا یا آئینی بینچ سنے گا۔

وکیل درخواست گزار فروغ نسیم نے کہا کہ سیاسی کیسز اب آئینی کیسز بن چکے ہیں۔

جسٹس عائشہ ملک نے مسکراتے ہوئے کہا کہ چلیں جی اب آپ جانیں اور آپ کے آئینی بینچ جانیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہفتوں تک کیس کی سماعت ملتوی کر رہے ہیں تب تک صورتحال واضح ہو جائے گی۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ نئی ترمیم پڑھ لیں، آرٹیکل 199 والا کیس یہاں نہیں سن سکتے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ویسے بھی ہمیں خود سمجھنے میں تھوڑا وقت لگے گا۔

عدالت نے اس کیس کی سماعت تین ہفتوں تک کے لیے ملتوی کر دی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے