شام پر اسرائیلی حملے، نئی قیادت کا ’نئے محاذ کھولنے‘ سے انکار
Reading Time: 2 minutesبشار الاسد کی حکومت کا تختہ اُلٹنے والی شام کی نئی قیادت نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے حملوں کا جواب دینے کے بجائے مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرے گی۔
شام کے ڈی فیکٹو لیڈر احمد الشعرا (ابو محمد الجولانی) کے مطابق اسرائیل شام پر اپنے حملوں کا جواز پیش کرنے کے لیے جھوٹے بہانے کر رہا ہے لیکن وہ نئے تنازعات میں اُلجھنے میں دلچسپی نہیں رکھتے.
ان کا کہنا تھا کہ شام بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد تعمیرِنو پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔
ابو محمد الجولانی حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) گروپ کی قیادت کرتے ہیں جس نے گذشتہ ہفتے بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹا کر خاندان کی پانچ دہائیوں پر محیط حکومت کا خاتمہ کیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بشار الاسد کی حکومت ختم ہونے کے بعد اسرائیل کی افواج شام کے اندر ایک غیر فوجی زون میں داخل ہوئی ہیں جسے 1973 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد بنایا گیا تھا.
اسرائیلی فوج نے سٹریٹجک پہاڑ ہرمون کے شامی حصے میں شام کی ایک فوجی چوکی پر بھی قبضہ کر لیا ہے.
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ وہاں رکنے کا ارادہ نہیں رکھتا اور شام کی سرزمین میں دراندازی کو سرحدی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایک محدود اور عارضی اقدام قرار دیتا ہے۔ اس نے شام کے سٹریٹجک ہتھیاروں کے ذخیرے پر بھی سینکڑوں حملے کیے ہیں۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن سمیت کئی عرب ممالک نے اسرائیل کی جانب سے گولان کی پہاڑیوں کے ساتھ بفر زون پر قبضے کی مذمت کی ہے۔
ابو محمد الجولانی نے حزب اختلاف کے ایک حامی چینل شام ٹی وی کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’اسرائیلی دلائل کمزور ہو چکے ہیں اور اب ان کی حالیہ خلاف ورزیوں کا جواز نہیں بنتا۔ اسرائیلیوں نے واضح طور پر شام میں حدود کو عبور کیا، جس سے خطے میں غیر ضروری طور پر کشیدگی بڑھنے کا خطرہ ہے۔‘
’برسوں کے تنازعات اور جنگ کے بعد شام کی جنگ زدہ حالت نئے تصادم کی اجازت نہیں دیتی۔ اس مرحلے پر ترجیح تعمیر نو اور استحکام ہے، ایسے تنازعات میں نہ الجھیں جو مزید تباہی کا باعث بنیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کا واحد راستہ سفارتی حل ہے اور یہ کہ ’فوجی مہم جوئی‘ نہیں چاہتے۔
روس کی فوجی مداخلت نے تقریباً ایک دہائی قبل بشار الاسد کے حق میں توازن قائم کرنے میں مدد کی تھی اور اس نے اس ہفتے کے شروع میں معزول رہنما کو پناہ دی تھی، اس کے بارے میں ابو محمد الجولانی نے کہا کہ شام کے ساتھ اس کے تعلقات کو مشترکہ مفادات کے لیے ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’موجودہ مرحلے میں بین الاقوامی تعلقات کو محتاط طریقے سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔‘