’غزہ میں بمباری کی عالمی عدالت میں تحقیقات‘، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور
Reading Time: 2 minutesاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں بغیر رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے بھاری اکثریت سے قرارداد منظور کی ہے جس میں عالمی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کی انسانی ذمہ داریوں پر اپنی رائے جاری کرے۔
جمعرات کو جنرل اسبلی میں ناروے کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں بین الاقوامی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کو ضروری سامان کی بلا رکاوٹ فراہمی اور انسانی ہمدردی کے حوالے سے اسرائیل کی ذمہ داریوں پر رائے جاری کرے۔
137 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالا جبکہ امریکہ، اسرائیل اور 10 دیگر ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ 22 ممالک نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔
اسرائیل کی پارلیمان نے اکتوبر میں فسلطینیوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی یو این آڑ ڈبلیو اے پر اسرائیل اور مشرقی یروشلم میں کام کرنے پر پانبدی کے قوانین پاس کیے تھے۔
پچھلی سات دہائیوں سے فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کرنے والی ایجنسی پر اسرائیل کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ اس میں حماس کی مداخلت پائی جاتی ہے تاہم وہ اس کے بارے میں ثبوت دینے سے مسلسل ناکام رہا ہے۔
غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل نے مقبوضہ علاقے میں داخل ہونے والی امداد پر سخت کنٹرول رکھا ہوا ہے۔
جمعرات کو انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیلی حکام پر جان بوجھ کر پانی کی رسائی محدود کر کے فلسطینیوں کو مارنے اور نسل کشی کی کارروائیوں کا الزام لگایا گیا۔
غزہ میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے سربراہ جارجیوس پیٹروپولس نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل امدادی نظام کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جس سے عام شہریوں کو امدادی سامان کی رسائی محدود ہو رہی ہے۔