پی ٹی آئی اور حکومت کے مذاکرات میں ایک دوسرے سے مطالبے، اگلا مرحلہ 10 دن بعد
Reading Time: 2 minutesپاکستان میں حکومت اور اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کے مذاکرات کے پہلے دور میں حکومت نے پی ٹی آئی سے تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ اور مذاکرات کے لیے کمیٹی کو عمران خان سے تحریری اجازت لانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ پی ٹی آئی نے عمران خان سمیت تمام قیدیوں کی رہائی، نو مئی اور 26 نومبر کو ڈی چوک پر فائرنگ کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے ابتدائی مطالبات پیش کیے ہیں۔
وفاقی حکومت اور اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے لیے کمیٹیوں کا ان کیمرہ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔
اجلاس میں حکومت کی جانب سے اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ، عرفان صدیقی، نوید قمر، راجا پرویز اشرف، ڈاکٹر فاروق ستار، خالد مقبول صدیقی اور علیم خان اجلاس نے شرکت کی جبکہ پی ٹی آئی کی نمائندگی سابق سپیکر اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا اور علامہ راجا ناصر عباس نے کی۔
سپیکر ایاز صادق نے مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ مسائل کو مذاکرات سے حل کرنے کے حوالے سے وزیراعظم کا اقدام خوش آئند ہے۔ نیک نیتی سے حکومت اور اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دی ہے، بات چیت اور مکالمے سے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے، مذاکرات کا عمل آگے بڑھانے کے لیے مذاکراتی کمیٹی کو کھلے دل سے آگے بڑھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ’سپیکر سیکریٹریٹ کمیٹی کی ہر طرح کی معاونت کرے گا، حکومت اوراپوزیشن کا کام ہے انہیں کرنے دیں۔ میری کوشش ہوگی کہ نیوٹرل رہ کر سہولت فراہم کروں اور باقی جو ان کی مرضی ہوگی۔ پاکستان کی خاطر کی سارے ڈائیلاگ کی بات ہورہی ہے ،کوشش ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں اور ملک میں سیاسی استحکام آئے۔‘
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ’بانی پی ٹی آئی تک رسائی دینا میرا کام نہیں ہے۔ مذاکرات کی کامیابی حکومتی اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹی پر منحصر ہے، مذاکرات کا عمل نیک شگون ہے اور یہ عمل جمہوریت کا حسن ہے۔‘
اجلاس کے اختتام پر دونوں جانب سے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا جبکہ آئندہ اجلاس 2 جنوری کو ہوگا جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ یعنی مطالبات پیش کیے جائیں گے۔