عالمی خبریں

میکسیکو کا امریکہ سے ڈیپورٹ افراد کو لانے والے جہاز کو لینڈنگ کی اجازت دینے سے انکار

جنوری 25, 2025 3 min

میکسیکو کا امریکہ سے ڈیپورٹ افراد کو لانے والے جہاز کو لینڈنگ کی اجازت دینے سے انکار

Reading Time: 3 minutes

میکسیکو نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے تارکین وطن کو واپس لانے والے امریکی فوجی طیارے کو ملک میں اترنے کی اجازت دینے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی ہے اور اس سے قبل میکسیکو کے ایک عہدیدار نے اس حوالے سے اطلاع دی تھی۔

امریکی فوج کے ٹرانسپورٹ طیاروں نے جمعے کو پڑوسی گوئٹے مالا کے لیے دو ایسی ہی پروازیں کیں، جن میں سے ہر ایک میں تقریباً 80 تارکین وطن تھے۔

میکسیکو کے انکار کے بعد تارکین وطن سے بھرے C-17 ٹرانسپورٹ طیارے کی وہاں لینڈنگ کے منصوبے پر امریکہ کے لیے عمل ممکن نہیں تھا۔

یہ خبر سب سے پہلے این بی سی نیوز نے رپورٹ کی جس کے بعد ایک امریکی اہلکار اور میکسیکو کے ایک عہدیدار نے اس کی تصدیق کی۔

میکسیکو کی وزارت خارجہ نے جمعے کو دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ اُن کے ملک کے امریکہ کے ساتھ ’بہت اچھے تعلقات‘ ہیں اور اس نے امیگریشن جیسے مسائل پر تعاون کیا۔

وزارت نے کہا کہ ’جب وطن واپسی کی بات آتی ہے، تو ہم ہمیشہ کھلے دل کے ساتھ اپنے علاقے میں میکسیکو کے باشندوں کی آمد کو قبول کریں گے۔‘

میکسیکو کے عہدیدار نے لینڈنگ کی اجازت نہ دینے کی وجہ نہیں بتائی جب کہ وزارت خارجہ نے واقعے کا ذکر نہیں کیا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے رواں ہفتے کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ وہ ’ریمین ان میکسیکو‘ کے نام سے جانے والے پروگرام کو دوبارہ شروع کر رہی ہے، جس نے غیر میکسیکن پناہ گزینوں کو میکسیکو میں اس وقت تک انتظار کرنے پر مجبور کیا جب تک کہ ریاستہائے متحدہ میں ان کی قانونی رہائش کے معاملات حل نہیں ہو جاتے۔

میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے بدھ کو کہا تھا کہ اس طرح کے اقدام کے لیے سیاسی پناہ کے متلاشی ملک کو رضامندی کی ضرورت ہوگی اور میکسیکو نے ایسا نہیں کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ اور پینٹاگون نے فوری طور پر اس واقعے پر تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

امریکہ اور میکسیکو کے تعلقات اس وقت سے تیزی سے توجہ حاصل کیے ہوئے ہیں جب سے ٹرمپ نے پیر کو اپنی دوسری صدارتی مدت کا آغاز کرتے ہوئے دونوں ممالک کی مشترکہ سرحد کے ساتھ قومی ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا۔

امریکی صدر نے اب تک وہاں 1500 اضافی امریکی فوجیوں کو بھیجنے کا حکم دیا ہے اور حکام نے کہا ہے کہ مزید ہزاروں فوجی جلد ہی تعینات کیے جا سکتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے میکسیکو کے منشیات کے کارٹلز کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دینے کا اعلان کیا ہے، خلیج میکسیکو کا نام بدل کر خلیج امریکہ رکھ دیا ہے اور یکم فروری سے میکسیکو سے درآمد کیے جانے والے سامان پر 25 فیصد ڈیوٹی لگانے کی دھمکی دی ہے۔

میکسیکن صدر شین بام نے صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کی کوشش کی ہے اور واپس آنے والے میکسیکن شہریوں کو رہائش فراہم کرنے کے لیے کھلے پن کا اظہار کیا ہے۔

لیکن بائیں بازو کی رہنما نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر ملک بدری سے متفق نہیں اور میکسیکو کے تارکین وطن امریکی معیشت کے لیے اہم ہیں۔

ملک بدری کی پروازوں کے لیے امریکی فوجی طیاروں کا استعمال پیر کو ٹرمپ کے قومی ہنگامی اعلان پر پینٹاگون کے عملدرآمد منصوبے کا حصہ ہے۔

ماضی میں امریکی فوجی طیارے افراد کو ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے رہے ہیں، جیسا کہ 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلاء کے دوران ہوا تھا۔

ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ حالیہ تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب تارکین وطن کو ملک سے باہر لے جانے کے لیے امریکی فوجی طیارے استعمال کیے گئے۔

پینٹاگون نے کہا ہے کہ امریکی فوج ایل پاسو، ٹیکساس اور سان ڈیاگو، کیلیفورنیا میں زیر حراست 5000 سے زائد تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے لیے پروازیں فراہم کرے گی۔

گوئٹے مالا کے حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ جمعے کے روز ایک چارٹرڈ کمرشل ہوائی جہاز پر تقریباً 80 جلاوطن تارکین وطن کی تیسری پرواز بھی ملکی ایئرپورٹ پر اُتری۔ اس طرح وہاں تین پروازوں کے ذریعے 240 تارکین کو واپس لایا گیا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے