اہم خبریں

’فلسطین کو آزاد کرو‘، لندن کے ’بِگ بین‘ پر چڑھنے والا شخص گرفتار

مارچ 9, 2025 2 min

’فلسطین کو آزاد کرو‘، لندن کے ’بِگ بین‘ پر چڑھنے والا شخص گرفتار

Reading Time: 2 minutes

لندن میں فلسطین کا حامی ایک شخص پرچم لے کر شہر کے تاریخی کلاک ٹاور بِگ بین پر چڑھ گیا جس کو رات گئے ایمرجنسی سروس نے وہاں سے اتارا اور پولیس نے حراست میں لے لیا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار کو آدھی رات کے وقت ایمرجنسی سروسز کے اہلکار کلاک ٹاور پر چڑھے شخص کے اُترنے کے منتظر تھے۔

جائے وقوعہ سے سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا گیا کہ مذکورہ شخص کو ایمرجنسی سروس کی گاڑی کے ذریعے نیچے اُتارا جا رہا ہے۔

لندن کی میٹروپولیٹن پولیس فورس، کو وقوعہ پیش آںے پر سنیچر کی شام الرٹ کیا گیا تھا۔

پولیس حکام نے بتایا کہ اس شخص کو ’طویل انتظار‘ کے بعد گرفتار کیا گیا۔

کلاک ٹاور پر چڑھنے والے شخص نے دن بگ بین سے کئی میٹر اوپر ایک کنارے پر ننگے پاؤں بیٹھے گزارا، یہاں تک کہ ایمرجنسی سروس کے عملے نے اس کو نیچے آںے کے لیے قائل کیا۔

وسطی لندن کے الزبتھ ٹاور کو عام طور پر اپنی گھڑی یا بڑے کلاک کے وجہ سے بگ بین کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

ٹاور پر چڑھے شخص کو نیچے اترنے کے لیے قائل کرنے والے مذاکرات کار فائر ٹرک کی لفٹ پر سوار ہوئے تھے اور اس بات کرنے کے لیے میگا فون کا استعمال کر رہے تھے۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی فوٹیج میں اس شخصیت کو ہوڈی اور بیس بال کی ٹوپی پہنے دکھایا گیا جو کہہ رہا تھا کہ ’میں اپنی شرائط پر نیچے آؤں گا۔‘

فوٹیج میں مذاکرات کاروں نے اس کے پاؤں کی چوٹ کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہ رہے ہیں کہ ’کافی خون بہہ رہا ہے‘ اور یہ کہ اس کے کپڑے اتنے گرم نہیں کیونکہ رات کے وقت لندن میں درجہ حرارت گر گیا تھا۔

جائے وقوعہ پر موجود اے ایف پی کے صحافیوں نے قبل ازیں کہا تھا کہ اس شخص کے پاؤں سے خون بہہ رہا تھا۔

اس دوران وہاں ہجوم اکھٹا ہوا جو پولیس کے گھیرے کے پیچھے سے کھڑا تھا۔ حامیوں نے ’فلسطین کو آزاد کرو‘ اور ’آپ ہیرو ہیں‘ کے نعرے لگائے۔
ً
پولیس نے ویسٹ منسٹر برج سمیت آس پاس کے علاقے کو بند کر دیا تھا جبکہ پارلیمنٹ کے ایوانوں کی طرف جانے والے افراد کو روک دیا گیا۔

ویسٹ منسٹر پولیس نے بعد میں کہا کہ علاقے کی تمام سڑکیں دوبارہ کھول دی گئی ہیں۔

کنزرویٹو رکن پارلیمان بین اوبیس جیکٹی نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ’پارلیمنٹ میں ہر روز میں درجنوں مسلح پولیس افسران کو پورٹکلس ہاؤس اور پارلیمانی اسٹیٹ میں گشت کرتے دیکھتا ہوں۔ وہ آج کہاں تھے؟‘

انہوں نے لکھا کہ ’پیر کے روز ارکان پارلیمنٹ اور عملے کے سامنے مکمل وضاحت کی ضرورت ہے کہ احتجاج کرنے والا یہ شخص اتنی آسانی سے سکیورٹی سے بچ کر وہاں تک پہنچنے میں کیسے کامیاب ہوا۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے