اینکر محمد مالک کے ٹھیکے عدالت میں
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ میں بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات ازخود نوٹس کیس میں وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کی جانب سے راول ڈیم کے اردگرد سینکڑوں کنال زمین لیز پر دینے کی رپورٹ پیش کی گئی ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی تو اس دوران سی ڈی اے کی جانب سے پراجیکٹر پر بنی گالہ میں کی گئی تعمیرات کی پریذنٹیشن دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق راول ڈیم کے اطراف میں سینکڑوں کنال اراضی مختلف افراد کو پندرہ سے تیس سال کیلئے لیز پر دی گئی۔ اس زمین پر شادی ہال اور کار ریس ٹریک بنائے گئے ہیں جہاں کمرشل بزنس کیا جا رہا ہے۔ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق سی ڈی اے ممبر پلاننگ اسد کیانی نے بتایا کہ عدالت میں دس زمینوں کی لیز کی عبوری رپورٹ پیش کی ہے، اس پر موٹر سپورٹس اور ریسنگ کار کی جگہ ہے۔
عدالت میں پراجیکٹر پر دکھائی گئی لیز زمین کی تفصیلات میں سب سے اوپر اینکر محمد مالک کا نام نظر آ رہا تھا۔
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق اس دوران عمران خان کے وکیل بابراعوان نے عدالت کو بتایا کہ سی ڈی اے مکمل سچ نہیں بتا رہا، ایک ٹی وی اینکر کے پاس بیس اور چالیس کنال رقبے کی دو لیز ہیں، سی ڈی اے نے یہ سب ٹھیکے منظور نظر افراد کو دے رکھے ہیں، کوئی اشتہار دیا گیا اور نہ ہی بولی ہوئی ہے۔ یہ صاحب پی ٹی وی کے ایم ڈی بھی رہے ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ان کا نام کیا ہے؟۔ سی ڈی اے کے ممبر پلاننگ نام بتانے میں ناکام رہے تو چیف جسٹس نے وکیل بابر اعوان سے کہا کہ آپ نام لیں۔
بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ محمد مالک کے پاس دو لیز ہیں، عدالت میں ایک کی رپورٹ پیش کی جا رہی ہے۔ وکیل بابر اعوان نے بتایا کہ راول ڈیم کے ساتھ سی ڈی اے نے ایک چھوٹے سے اخبار کے مالک کو بھی لیز دی ہے اور تین شادی ہال بنے ہیں، وہاں ہونے والی تین شادیوں میں شریک ہو چکا ہوں۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ تیس سال کیلئے بھی زمین لیز پر دی گئی، یہ کیسے ہوا؟۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ ایف ون ٹریک ریس کیلئے لقمان علی افضل کو تین ایکڑ زمین تیس سال کیلئے لیز پر دی گئی۔
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق سپریم کورٹ نے سی ڈی اے سے راول ڈیم کے گرد لیز زمین کی تمام تفصیلات طلب کرلی ہیں۔