تحریک انصاف کا پلٹنا جھپٹنا
Reading Time: 2 minutesسینٹ انتخابات میں خیبرپختونخوا میں معمولی ہزیمت اٹھانے پر عمران خان سخت ردعمل کا اظہار کرنے پر مجبور ہو گئے لیکن پنجاب میں ان کے امیدوار اسی طرح جیتے جس طرح پختون خوا میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے _
عمران خان نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ ایک مرتبہ پھر شرمناک ہارس ٹریڈنگ کے نتیجے میں اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت سامنے آئی, عوام نے اپنے نمائندوں کو بڑی بولی لگانے والوں کے ہاتھوں بکتے دیکھا، یہ ہماری سیاست کے اخلاقی زوال کی علامت ہے _
عمران خان نے لکھا ہے کہ ضمیروں کی ایسی تجارت دنیا کی کس جمہوریت میں دیکھنے کو ملتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے سینٹ کیلئے براہ راست یا پارٹی فہرست کے ذریعے انتخاب کے طریقہ کار تجویز کئے_
عمران خان کے ٹوئٹ کے مطابق ہم نے متنبہ کیا تھا کہ انتخاب کا طریقہ نہ بدلا تو ہارس ٹریڈنگ نہیں رکے گی، بدقسمتی سے سینٹ کی مکمل ایوان پر مشتمل کمیٹی کیطرح انتخابی اصلاحات کمیٹی نے بھی ہماری تجاویز مسترد کیں، ہارس ٹریڈنگ کے رستے پیپلز پارٹی نے پختونخوا سے دو نشستیں حاصل کیں، پختونخوا میں پیپلز پارٹی کے محض سات اراکین ہیں، عمران خان نے کہا ہے کہ سینٹ انتخابات کیصورت میں رچائے جانے والے اس مضحکہ خیز تماشے نے آج بہت سے اخلاقی سوالات کو جنم دیا ہے _
دوسری طرف تحریک انصاف نے بلوچستان میں آزاد حیثیت میں کامیابی حاصل کرنے والے سینیٹرز سے رابطہ کیا ہے _ پارٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ
‘تحریک انصاف کا بلوچستان سے منتخب ہونے والے آزاد سینیٹر کے گروپ سے رابطہ
سینئر رہنما جہانگیر ترین کی انوارالحق کاکڑ سے ٹیلی فونک بات چیت ہوئی ہے اور جہانگیر ترین نے بلوچستان سے آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے تمام سینیٹرز کو کامیابی پر مبارکباد دی ہے،
جہانگیر ترین نے احمد خان، کہدہ بابر اور صادق سنجرانی کے لئے بطور خاص تہنیتی پیغام اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے _
تحریک انصاف کا وفد جلد ان آزاد سینیٹرز سے ملاقات کرےگا، ملاقات کے وقت اور مقام کا تعین کیا جارہا ہے،’