پاکستان پاکستان24

پرویز مشرف سنگین غداری کیس

مارچ 8, 2018 3 min

پرویز مشرف سنگین غداری کیس

Reading Time: 3 minutes

خصوصی عدالت میں مشرف سنگین غداری کیس کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل/ سرکاری استغاثہ کے سربراہ اکرم شیخ نے اعتراف کیا ہے کہ سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے سے روکنے کا آپشن دیا تھا، اگر حکومت چاہتی تو مشرف کے بیرون ملک فرار کو روکا جا سکتا ۔

سماعت یحیی آفریدی کی سربراہی میں جسٹس یاور علی اور جسٹس طاہرہ صفدر پر مشتمل خصوصی عدالت نے کی ۔ استغاثہ نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی ضمانت پر رہائی کے بعد عدم حاضری پر عدالت نے ضامن کے زر ضمانت اور پرویز مشرف کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے رکھا ہے ۔

پرویز مشرف کے وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ مشرف کی اہلیہ صہبا مشرف اور صاحبزادی عائلہ رضا نے جائیداد بحالی کی درخواست دے رکھی ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ جائیداد ملزم کی نہیں بلکہ  ہمارے نام ہے، لہذا جائیداد بحالی کا حکم دیا جائے ۔

جسٹس یحیی آفریدی نے کہا کہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ جائیداد کی تفصیل دی جائے، جس پر آپ نے ایک لسٹ جمع کرائی، جسٹس یحیی نے کہا کہ عدالت نے آپ سے اس کی تصدیق کے لئے کہا جس پر ایک اور فہرست دی گئی، کیا آپ نے اعتراضات دائر کئے تھے ۔

عدالت کے استفسار  پر وکیل فیصل چودھری نے بتایا کہ ہم نے اس پر اعتراضات دائر کئے تھے، وکیل نے بتایا کہ پرویز مشرف کی جانب سے اختر شاہ وکیل ہیں، بیرسٹر فروغ نسیم اور مجھے مقدمے سے الگ ہونے کی اجازت دی جائے ۔ عدالت نے استدعا منظور کر لی ۔

جسٹس یحیی آفریدی نے پوچھا کہ استغاثہ والے بیرون ملک جائیداد کے بارے میں کیا کہتے ہیں ۔ وزارت داخلہ کے نمائندے نے بتایا کہ ہم نے وزارت خارجہ کو لکھا ہے ۔ عدالت نے پوچھا کہ پرویز مشرف کی گرفتاری کے لئے کیا اقدامات کئے گئے، ہم سمجھنے سے قاصر ہیں کہ وفاقی حکومت نے پرویز مشرف کو گرفتار کرنے میں تساہل سے کام کیوں لیا، عدالت نے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں، کیا حکومت نے پرویز مشرف کی گرفتاری کے لئے انٹر پول سے رابطہ کیا؟

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق استغاثہ کے سربراہ اکرم شیخ نے کہا کہ جسٹس عبدالحمید ڈوگر والے مقدمے  میں سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کے خلاف سماعت جاری رکھنے کا حکم دیا تھا جس پر کارروائی یہاں پہنچی ۔ جسٹس آفریدی نے کہا کہ کیا مشرف حکومت کی مرضی سے باہر گئے تھے، سپریم کورٹ نے حکم میں لکھا تھا کہ ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ حکومت کرے ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق اکرم شیخ نے کہا کہ حکومت کا پہلا اقدام یہ کیس فائل کرنا تھا جو کر دیا، سپریم کورٹ نے حکومت کو پرویز مشرف کو روکنے کا آپشن دیا تھا ۔ جسٹس آفریدی نے کہا کہ ہم دفتر خارجہ کے حکام کو بلا لیتے ہیں، انھیں جیسے احکامات درکار ہیں جاری کر دیتے ہیں ۔ اکرم شیخ نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 6 ڈی ایک مکمل قانون ہے اس پر عمل کے لئے مزید کسی درخواست کی ضرورت نہیں ۔ خصوصی عدالت نے دفتر خارجہ کے متعلقہ افسران کو طلب کر لیا تاہم انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے جواب کیلئے مہلت دی جائے ۔

جسٹس یحیی آفریدی نے کہا کہ وزارت خارجہ بتائے پرویز مشرف کی دبئی کی جائیداد کی معلومات کیسے مل سکتی ہے، کیا حکومت نے ملزم کو واپس لانے کے لیے کوئی اقدام کیا ۔ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق  اکرم شیخ نے کہا کہ جب تک آئین موجود ہے عدالت بااختیار  ہے، دبئی حکومت کے ساتھ ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ موجود ہے، عدالت حکم دے انھیں واپس لایا جائے گا ۔

اکرم شیخ نے کہا کہ پرویز مشرف کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کو بھی بلاک کیا جائے ورنہ لندن یا کہیں اور فرار ہو جائے گا، اسی عدالت نے 19 جولائی 2016 کو قرار دیا تھا کہ ملزم کی عدم موجودگی میں ٹرائل نہیں ہو سکتا، عدالت اپنے اس آرڈر کا جائزہ لے کر اسے غیر موثر کرکے حتمی فیصلہ دے، استغاثہ کا کیس مکمل ہے، اگر یہ عدالت 19 جولائی کے آرڈر پر نظر ثانی نہیں کرتی تو معاملہ سپریم کورٹ بھیج دے، عدالت ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل مکمل کر کے سزا سنائے ۔

مقدمے کی سماعت 21 مارچ تک ملتوی کر دی گئی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے