پاکستان پاکستان24

جے آئی ٹی رپورٹ ریکارڈ کا حصہ نہیں

مارچ 8, 2018 2 min

جے آئی ٹی رپورٹ ریکارڈ کا حصہ نہیں

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کیخلاف نیب ریفرنسز میں جے آئی ٹی رپورٹ ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا مسترد کردی ہے ۔

احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم اور داماد کیپٹن صفدر عدالت میں پیش ہوئے ۔ پانامہ کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا تین آہنی صندوقوں میں جے آئی ٹی رپورٹ و دستاویزات لے کر عدالت پہنچے تھے ۔ نیب کے آخری گواہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے بیان قلمبند کرایا ۔

ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں واجد ضیاء نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنائی گئی اور تحقیقاتی ٹیم کو چند سوالات کے جواب تلاش کرنے اور تحقیق کا حکم دیا گیا، تحقیقاتی ٹیم کو گلف سٹیل، قطری خط، ہل میٹل کی تحقیقات کا حکم دیا گیا، یہ سوال بھی تھے کہ ملزمان کی رقوم جدہ ، قطر اور برطانیہ کیسے منتقل ہوئی، نواز شریف کے بچوں کے پاس کمپنیوں کے لئے سرمایہ کہاں سے آیا؟ نواز شریف اور ان کے زیر کفالت افراد کے آمدن سے زائد اثاثے کیسے بنے؟

واجد ضیاء کے بیان پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے اعتراض اٹھایا کہ واجد ضیاء سپریم کورٹ کے جس حکم نامے کا حوالہ دے رہے ہیں وہ ریکارڈ پر موجود نہیں، حکم نامے کی کاپیاں ملزمان کو بھی فراہم نہیں کی گئیں۔

واجد ضیا نے بتایا کہ جے آئی ٹی کو نیب قوانین کے تحت اختیارات دئیے گئے، جے آئی ٹی نے نیب، ایف آئی اے اور ایس ای سی پی سے ریکارڈ حاصل کیا، برٹش ورجن آئی لینڈ، برطانیہ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو قانونی معاونت کے لیے خط لکھے ۔ واجد ضیاء نے بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم نے نواز شریف، شہباز شریف، طارق شفیع، حسن نواز،حسین نواز، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے بیانات قلمبند کیے ۔

جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد نمبر 2 میں موجود ملزمان کے بیانات کو بطور شواہد پیش کرنے پر امجد پرویز نے اعتراض کیا، وکیل نے کہا کہ  قانونی معاونت کے خطوط کو بطور ثبوت پیش کیا جا سکتا ہے لیکن تفتیشی رپورٹ کو ثبوت کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا، نیب کے پراسکیوٹر سردار مظفر نے موقف اختیار کیا کہ واجد ضیاء ہمارا گواہ ہے، تفتیشی نہیں اور یہ سارا مواد ریکارڈ پر لایا جا سکتا ہے، جب تفتیشی رپورٹ پیش کرے گا تو اعتراض کیا جا سکتا ہے ۔

احتساب عدالت نے نیب پراسیکیوٹر اور دفاع کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کا فیصلہ سنایا، فاضل جج نے واجد ضیاء سے کہا کہ جو دستاویزات جمع کیں وہ باری باری ریکارڈ کرائیں ۔

عدالت میں نواز شریف نے اپنے مؤکل کی ناسازی طبیعت کے باعث رخصت کی اجازت مانگی جس پر عدالت نے نوازشریف کو جانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان میں سے صرف ایک رہ جائیں باقی سب جا سکتے ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے