حسین حقانی کو واپس لائیں، سپریم کورٹ
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے امریکا میں مقیم سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کو واپس وطن لانے کیلئے کیے اقدامات ہر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خارجہ کو کل طلب کر لیا ہے ۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بنچ نے حسین حقانی میمو گیٹ کمیشن رپورٹ عمل درآمد کیس کی سماعت کی ہے ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق چیف جسٹس نے پوچھا کہ حسین حقانی کو واپس لانے کیلئے کیا پیشرفت ہوئی ۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ وزارت خارجہ اور وزارت خزانہ کو خطوط لکھے ہیں، حسین حقانی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ۔
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ حسین حقانی کے وارنٹ کے اجراء کیلئے طریقہ کار کے مطابق کام کیا جا رہا ہے ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ یہ معاملہ لمبا نہیں ہوتا جا رہا ہے؟ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ امریکا میں پاکستانی سفارتخانے سے دستاویزات آ رہی ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کل تک تمام دستاویزات پوری کرلیں، آئندہ سماعت پر وزیر داخلہ اور وزیر خارجہ دونوں آ جائیں ۔ پاکستان ۲۴ کے نامہ نگار کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ ایک بندہ عدالت کو یقین دہانی کرا کر ملک سے کیسے بھاگ گیا، یہ عدالت کی عزت کا معاملہ ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بلائیں ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے پیش ہو کر بتایا کہ حسین حقانی کے خلاف مقدمہ درج ہو چکا ہے،حسین حقانی کیس میں کچھ متعلقہ ریکارڈ واشنگٹن میں ہے جو منگوانا ہے، متعلقہ ریکارڈ آنے کے بعد تحقیقات میں پیش رفت ہو گی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کافی عرصے سے مقدمہ چل رہا ہے، ہم تو سمجھ رہے تھے وارنٹ جاری ہو چکے ہوں گے ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم حسین حقانی کو پاکستان لانے کیلئے حکومتی اقدامات سے مطمئن نہیں ہیں، حکومتی رپورٹس عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں ۔
بعد ازاں عدالت نے سیکرٹری داخلہ اور سیکٹری خارجہ کو کل ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ۔