نئی تاریخ کا آغاز اور امن کا دور
Reading Time: 2 minutesدنیا کے بدنام ترین ملک شمالی کوریا کے رہنما نے جنوبی کوریا کے رہنما سے تاریخی ملاقات کی ہے جس سے خطے کے کروڑوں لوگوں کے سر سے جنگ کے بادل چھٹنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے ۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق دوںوں رہنماوں نے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے مل کر کام کر نے پر اتفاق کیا ہے ۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن اور جنوبی کوریا کے رہنما مون جے اِن کے درمیان یہ ملاقات سرحد پر واقع غیر فوجی علاقے میں کی گئی ہے ۔جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان اپنے نو رکنی وفد کے ساتھ کم جونگ ان سے ملے ۔ دونوں رہنماؤں کی جانب سے مشترکہ بیان میں جن امور پر اتفاق کیا گیا ان میں دونوں ملکوں کے درمیان جارحانہ سرگرمیوں کا خاتمہ، پروپیگینڈہ نشریات بند کرتے ہوئے دونوں ممالک کو تقسیم کرنے والے ‘غیر فوجی علاقے’ کی ‘امن کے علاقے’ میں تبدیلی اور خطے میں فوجی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اسلحے میں کمی شامل ہے ۔
دونوں ملکوں کے رہنماوں نے سہ فریقی مذاکرات میں امریکہ اور چین کی شمولیت کی کوششوں اور جنگ کے بعد تقسیم ہونے والے خاندانوں کے ملاپ کا انعقاد کرانے پر بھی اتفاق کیا ہے ۔ اس ملاقات میں دوںوں ممالک کو ریل کے ذریعے دونوں جوڑنے اور ریل کے نیٹ ورک کی بہتری پر بھی اتفاق کیا گیا ہے ۔
شمالی اور جنوبی کوریا کے رہنماوں کی یہ ملاقات 1953 کے بعد ہوئی ہے ۔ شمالی کوریا کے کم جونگ ان سنہ 1953 کی کورین جنگ کے اختتام کے بعد سرحد پار کر کے جنوبی کوریا میں داخل ہوئے ۔ جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن نے اس تاریخی موقعے پر شمالی کوریا کے رہنما سے گرمجوشی سے مصافحہ کیا ۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے اس موقعے کو امن کے لیے نئے دور کا آغاز قرار دیا ۔ انھوں نے پیس ہاؤس میں کتاب پر لکھا ’ایک نئی تاریخ اب شروع ہو رہی ہے، نئی تاریخ کا آعاز اور امن کا دور ۔‘
بی بی سے کے مطابق اس وقت تمام جنوبی کوریا تھم سا گیا جب دونوں ملکوں کے سربراہوں نے سرحد پر واقع غیر فوجی علاقے میں آپس میں مصافحہ کیا ۔ اس کے بعد لوگوں مزید حیران رہ گئے جب کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کے صدر کو تھوڑی دیر کے لیے لکیر عبور کر کے شمالی کوریا میں قدم رکھنے کی دعوت دی ۔ اس کے بعد دونوں رہنما ہاتھوں میں ہاتھ لیے دوبارہ جنوبی کوریا کی حدود میں داخل ہو گئے ۔