پاکستان پاکستان24

علی وزیر- محسن داوڑ کے نام ہٹانے کا حکم

دسمبر 20, 2018 2 min

علی وزیر- محسن داوڑ کے نام ہٹانے کا حکم

Reading Time: 2 minutes

وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کو پختون تحفظ موومنٹ سے تعلق رکھنے والے دو ارکان قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کے نام فوری طور پر ایگزٹ کنٹرول فہرست (ای سی ایل) سے ہٹانے کی ہدایت کی ہے ۔ گزشتہ روز وزارت داخلہ کے حکام نے تصدیق کی تھی کہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے ہی پشتون تحفظ موومنٹ کے دونوں رہنماؤں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے گئے ہیں ۔

اس سے قبل دونوں ارکان کو پشاور ائرپورٹ سے بیرون ملک جانے سے روکا گیا تھا اور ایف آئی اے نے تحویل میں لیا تھا ۔سوشل میڈیا پر حکومت کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔ محسن داوڑ اور علی وزیر نے اپنے نام ای سی ایل میں شامل کیے جانے پر قومی اسمبلی میں ایک تحریک استحقاق بھی جمع کروائی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ جس مقدمے کو بنیاد بنا کر ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا ہے اس مقدمے میں ان کی ضمانت ہوچکی ہے ۔

محسن داوڑ اور علی وزیر کا موقف تھا کہ اگر ایف آئی آر میں نام ہونے کو بنیاد بنا کر ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا ہے تو پھر وزیر اعظم عمران خان کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول فہرست میں شامل کیا جائے کیونکہ ان کے خلاف بھی متعدد مقدمات درج ہیں ۔

وزیر مملکت برائے داخلہ امور شہر یار آفریدی نے قائمہ کمیٹی کو بتایا تھا کہ جب ریاست کے اداروں کو چیلنج کیا جائے گا تو حکومت کوئی بھی اقدام اُٹھانے سے دریغ نہیں کرے گی ۔ سینیٹر مصطفی کھوکھر کی صدارت قائمہ کمیٹی کے اجلاس کو محسن داوڑ نے بتایا تھا کہ ای سی ایل میں ان کا نام 29 نومبر کو ڈالا گیا تھا جس کی وجہ سے انہیں اور دوسرے رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے حامیوں کو دوہا جانے والی پرواز سے آف لوڈ کیا گیا جس پر ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کا کہنا تھا کہ ان دونوں ارکان کے نام ای سی ایل میں ہونے کے باوجود صرف عدالت کے حکم کے مطابق دونوں افراد کو باہر جانے سے روکا گیا۔

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر انوسٹیگیشن مظہر کاکا خیل نے کمیٹی کو بتایا کہ جتنی دیر میں ای سی ایل متحرک ہوتی ہے اتنی دیر میں ملزمان نکل جاتے ہیں اس لیے لوگوں کے نام پی آئی این ایل میں ڈالتے ہیں جو کہ فوری طور پر متحرک ہوجاتا ہے۔

شہریار آفریدی نے انسانی حقوق کمیٹی میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بارہا محسن داوڑ اور علی وزیر کے پاس گئے کہ ماضی میں جو بھی غلط فہمیاں تھیں ان کو ختم کرنا ہے ۔ وزیر نے دعوی کیا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے ان دونوں ارکان کے نام ای سی ایل میں شامل کرانے کا فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی سمیت تمام متعلقہ اداروں سے پوچھا تھا لیکن کسی نے بھی شامل نہیں کروایا تھا ۔

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے