پاکستان پاکستان24

ذلفی بخاری کام جاری رکھیں، سپریم کورٹ

دسمبر 26, 2018 2 min

ذلفی بخاری کام جاری رکھیں، سپریم کورٹ

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برطانوی شہری زلفی بخاری کے خلاف دائر درخواست خارج کر دی ہے۔  عدالت نے کہا ہے کہ زلفی بخاری معاون کی حیثیت سے کام جاری رکھیں اس کیلئے گائیڈ لائن دی جائے گی ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ زلفی بخاری وزیراعظم کے کان میں کھسر پھسر کر سکیں گے، اگر وزیر کی حیثیت سے کام کریں گے تو پھر جائزہ لیں گے ۔

چیف جسٹس نے زلفی بخاری کی تعیناتی کیخلاف کیس کی سماعت میں ریمارکس دیے کہ وزیراعظم کے صوابدیدی اختیار کا مطلب یہ نہیں جیسے مرضی کام کرے  جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی دہری شہرت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ زلفی بخاری پر لاگو نہیں ہوتا، معاون خصوصی کی تعیناتی وزیراعظم کا اختیار ہے، زلفی بخاری آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی زد میں نہیں آتے ۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل تین رکنی بنچ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی تعیناتی کے خلاف شہری عادل چٹھہ کی درخواست کی سماعت کی ۔ زلفی بخاری کی طرف سے بیرسٹر اعتزاز احسن پیش ہوئے ۔

درخواست گزار ظفر اقبال کلانوری نے موقف اختیار کیا کہ زلفی بخاری کی دہریت شہریت ہے لیکن انہیں وزیر مملکت کا عہدہ دیا گیا ہے، حالانکہ سپریم کورٹ کے سرکاری ملازمین کی دہری شہریت سے متعلق فیصلہ زلفی بخاری پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے ظفر اقبال کلانوری سے کہا کہ آپ نے فیصلہ غور سے نہیں پڑھا، ہم نے اس فیصلے میں پابندی نہیں لگائی، ہم نے پارلیمنٹ کو تجاویز دی ہیں، ہم اوورسیز پاکستانیوں کی بہت قدر کرتے ہیں جیسے انہوں نے ڈیم فنڈ میں حصہ لیا، آپ کو زلفی بخاری کی تعیناتی کیخلاف رولز آف بزنس کو چیلنج کرنا چاہئے تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ معاون خصوصی کی تعیناتی کا فیصلہ وزیراعظم نے کرنا ہے، کیونکہ حکومت چلانا وزیراعظم کا کام ہے۔

ظفر کلانوری نے کہا کہ قانون نے اوورسیز پاکستانیوں کیلئے معاون خصوصی کی کوئی اہلیت مقرر نہیں تو جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو پھر یہ وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہے ۔

درخواست گزار نے کہا کہ زلفی بخاری بطور وزیر کام کر رہے ہیں اور کابینہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، دوسرے ملکوں سے معاہدے کر رہے ہیں، یہ کام وزیر کے ہیں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم زلفی بخاری کو آپ کی استدعا پر نکال نہیں سکتے، پارلیمنٹ کو اس پر تجاویز دے سکتے ہیں، انہیں کہاں سے منسٹر بنایا گیا، پوری سمری لائیں، انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر کیسے وزیر مملکت کا عہدہ لکھ دیا؟ زلفی  بخاری کی اہلیت بتائیں، نئے پاکستان میں جید لوگ ہونے چاہئیں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ وزیراعظم جس طرح مرضی کام کرے، مجھے وہ سمری دکھا دیں کیسے سمری وزیراعظم کو بھیجی گئی، کیسے زلفی بخاری معاون خصوصی بنے ۔ زلفی بخاری نے کہا کہ میں وزیر کی حیثیت سے کام نہیں کروں گا ۔ عدالت میں یقین دہانی پر درخواست خارج کر دی گئی ۔

دریں اثنا سپریم کورٹ نے چوہدری سرور اور نزہت صادق کی دہری شہریت کا کیس نمٹادیا ۔ عدالت نے گورنر پنجاب چوہدری سرور اور  نزہت صادق کی دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی تو دفتر خارجہ نے اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں کہا گیا کہ گورنر پنجاب چوہدری سرور اور نزہت صادق مستقل طور پر غیر ملکی شہریت چھوڑ چکے ہیں۔

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے