پاکستان24 عالمی خبریں

کلبھوشن کون ہے؟ پاکستان کا عالمی عدالت میں سوال

فروری 19, 2019 2 min

کلبھوشن کون ہے؟ پاکستان کا عالمی عدالت میں سوال

Reading Time: 2 minutes

پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کو بتایا ہے کہ مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادیو تک قونصلر رسائی نہیں روکی مگر اس کی شناخت کی تصدیق پہلے کی جائے ۔

ہالینڈ کے شہر ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف میں انڈیا کی درخواست پر کلبھوشن جادیو کے مقدمے میں پاکستان کے وکیل خاور قریشی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ‘انڈیا نے یہ نہیں بتایا کہ پاکستان کی تحویل میں موجود شخص مبارک حسین پٹیل ہے یا کلبھوشن جادھو۔’  انہوں نے کہا کہ بھارت نے عالمی عدالت کے سامنے کئی اہم سوالات کے جواب نہیں دیے ۔

وکیل خاور قریشی نے عدالت کو پراجیکٹر پر پریذنٹیشن بھی دی جس میں کلبھوشن جادھو کے پکڑے جانے پر انڈیا کی جانب سے دیے گئے سرکاری بیانات دکھائے گئے ۔ 

پاکستان کا دعوی ہے کہ کلبھوشن جادھو انڈین جاسوس ہے جس کو سنہ 2016  میں  صوبہ بلوچستان سے گرفتار کیا گیا ۔

وکیل خاور قریشی نے عدالت کے سامنے کہا کہ انڈیا میں نریندر مودی نے  برسراقتدار آنے کے بعد را نے بلوچستان کو غیرمستحکم کرنا شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا پاکستان کے تحریری سوال کا جواب دینے سے بھی انکار کر چکا ہے ۔

  پاکستان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اگر انڈیا کہتا ہے کہ جادھو کو ایران سے اغوا کیا گیا تو اس نے اب تک ایران سے رابطہ کیوں نہیں کیا؟ انڈیا جھوٹ کی دیوار پر بیٹھا ہے  ۔

وکیل  خاور قریشی نے کہا کہ انڈیا کے پاس کلبھوشن کو ایران سے پاکستان اغوا کر کے لانے کے الزام کا کیا ثبوت ہے؟  کلبھوشن کی ایران سے گرفتاری کے بعد بھارت نے کیا تحقیقات کیں؟


بھاری نے جادھو کی شہریت کا اعتراف ہی نہیں کیا تو قونصلر رسائی کیسے دیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بتائے قونصلر رسائی معاہدے کا اطلاق کلبھوشن جادھو پر کیسے ہوتا ہے ۔

پاکستان کے وکیل نے کہا کہ انڈیا کا 47   سال کی عمر میں جادھو کو ریٹائرڈ افسر کہنا قابل فہم نہیں ۔

خاورقریشی نے کہا کہ ویانا کنونشن کے تحت کلبھوشن کے کیس میں انڈیا کے پاس پاکستان کی ہائی کورٹ کا فورم موجود ہے جس سے رجوع کیا جا سکتا ہے ۔

پاکستان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ‘انڈیا جانتا ہے کہ قونصلر رسائی کے لیے اسے پاکستان کے ساتھ تحقیقات میں تعاون کرنا پڑتا، اس کیس میں پاکستان پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام بے بنیاد ہے۔’ 

خاورقریشی نے کہا کہ انڈیا نے کلبھوشن معاملے پر پاکستان سے مذاکرات اور رابطہ کیے بغیر عالمی عدالت سے رجوع کیوں کیا؟۔

خیال رہے کہ کلبھوشن جادھو کو پاکستان میں10 اپریل 2017 کو ایک فوجی عدالت نے جاسوسی، دہشت گردی اور تخریب کاری کے الزامات میں سزائے موت سنائی تھی  ۔

انڈیا کا مؤقف ہے کلبھوشن جادھو انڈین نیوی کا ریٹائرڈ افسر ہے جس کو اغوا کر کے پاکستان لے جایا گیا ۔

عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن جادھو کے مقدمے کی سماعت 21 فروری تک جاری رہے گی ۔

مقدمے کی سماعت میں پاکستان کی جانب سے نامزد کیے گئے جج تصدق حسین جیلانی طبیعت خراب ہونے کے باعث حصہ نہ لے سکے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے