متفرق خبریں

طیبہ تشدد کیس میں سزا کم ہوگی یا زیادہ؟

فروری 27, 2019 2 min

طیبہ تشدد کیس میں سزا کم ہوگی یا زیادہ؟

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے کم عمر گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کرنے والے سابق جج راجہ خرم اور ان کی اہلیہ کی سزا کے خلاف درخواستیں باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کی ہیں ۔ عدالت نے ملزمان کی سزا بڑھانے کی سرکار کی درخواست بھی قابل سماعت قرار دی ہے ۔

جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں دو رکنی عدالتی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی ۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو قانون کے مطابق درست سزا نہیں دی اس لیے سزا کا دورانیہ بڑھایا جائے ۔

سزایافتہ راجہ خرم اور ان کی اہلیہ ماہین کے وکلا نے عدالت سے کہا کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 328 کا کیس نہیں بنتا مگر اس کے تحت سزا دی گئی ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ہم دیکھیں گے جرم بنتا ہے کہ نہیں، آپ قانون کے مطابق بتائیں کیوں نہ آپ کو آرٹیکل 328 کے تحت سزا نہ ہو ۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ گھریلو تشدد کے واقعات میں انجری کا ثبوت دینا ہوتا ہے ۔

وکیل نے کہا کہ جس پر تشدد ہو جب وہ خود کہتا ہے کہ مجھے کچھ نہیں ہوا تو عدالت کو اس پہلو کو دیکھنا چاہیئے ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ یہ ایک بچی کا معاملہ ہے، قانون کے مطابق آپ نے بتانا ہے کہ زخم کیسے آئے جب کہ وہ آپ کے گھر میں تھی ۔

جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ پیٹ کی خاطر غریب لوگ بہت کچھ کرتے ہیں، بچوں کے گردے بھی بیچ دیتے ہیں، ان سے کہلوانا مشکل نہیں ہوتا ۔

عدالت نے سزا کالعدم کرنے اور سزا بڑھانے کی درخواستیں باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے کہا کہ کیس کی سماعت تین رکنی بنچ کرے گا ۔ درخواستوں کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے