ڈی چوک بلند ہوگیا ہے، جسٹس گلزار احمد
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پورے اسلام آباد میں گندگی اور بو ہے، سی ڈی اے والے سیٹوں کو گرم کرنے کیلئے دفاتر میں جاتے ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے یہ ریمارکس پاک گلف سینٹورس کنسٹرکشن کیس کی سماعت کے دوران دیے۔
رپورٹ: جہانزیب عباسی
سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ پر شدید برہمی کا اظہار کیا. جسٹس گلزار احمد نے کہا رپورٹ میں سی ڈی اے نے کیا الف لیلیٰ کی کہانی لکھ دی ہے، شاہد محمود صاحب جب سمجھ نہیں تو کام چھوڑ دیں، عدالت کے ساتھ کیا کھلنڈر پن ہو رہا ہے، چیئرمین سی ڈی کو بلائیں، چیئرمین این ایچ اے کو کیا دعوت نامہ دیں گے تو پھر آئیں گے،اسلام آباد کا سی ڈی اے نے کیا حال بنا دیا ہے،جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں، سینٹورس مال کے تجاوزات ابھی بھی ویسے کے ویسے ہیں، سینٹورس کے ساتھ جو پلاٹ ہے اسکا مقصد کیا ہے،سی ڈی اے کو کیا ضرورت ہے پارکنگ کے لیے زمین دے، کیا پلاٹ کسی کو سی ڈی اے نے تحفے میں دینا ہے، جالی ڈال کر بند کر دیا لیکن پانچ ہزار اندر موٹر سائیکل کھڑی ہوتی ہیں. میں خود وہاں سے گزرا ہوں۔
ممبر سی ڈی اے نے معذرت کی تو جسٹس گلزار احمد بولے سوری مت بولیں خاموش ہو جائیں، سی ڈی اے کو کچھ معلوم ہے کیا کررہے ہیں، سیٹوں کو گرم کرنے کے لیے آفس میں آکر بیٹھ جاتے ہیں،اسلام آباد میں تمام روڈز پر مٹی دھول اور گڑھے نظر آتے ہیں،سڑکوں پر کوئی درخت نظر نہیں آتے،1960 کا ماسٹر پلان عدالت کو دیں، شہر میں اگر پلان سے زیادہ کچھ ہے تو سب گرا دیں،اسلام آباد کو اللہ نے قدرتی خوبصورتی دی ہے،سی ڈی اے نے گندگی کرکے سب کچھ ختم کر دیا ہے،اکثر روڈز پر پیدل چلنے والوں کیلئے پل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پورے اسلام آباد میں بد بو اور گندگی ہے, کانسٹی ٹیوشن ایونیو کے سوا سی ڈی اے کسی روڈ کی مرمت نہیں کرتا، ڈی چوک اتنا بلند ہوگیا کہ قومی اسمبلی نیچے چلی گئی ہے، ابھی تک عامر علی احمد قائم مقام چیئرمین سی ڈی اے کا کام کررہے ہیں۔
عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے اور چیئرمین این ایچ اے کو طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔