متفرق خبریں

55 بڑے وکلا اپنے ہم پیشہ گروہ کے خلاف

دسمبر 17, 2019 2 min

55 بڑے وکلا اپنے ہم پیشہ گروہ کے خلاف

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ کے 55 سینیئر وکیلوں نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملے کی دو ٹوک الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بار کونسلز کے نام کھلا خط تحریر کیا ہے۔

خط میں حملے میں ملوث وکلاء کیخلاف انضباطی کارروائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

جہانزیب عباسی

مشترکہ خط لکھنے والے سینیئر وکلاء میں عابدحسن منٹو، ڈاکٹر پرویز حسن، رضاکاظم، مخدوم علی خان، بابرستار، سلمان اکرم راجا اور فیصل نقوی شامل ہیں۔

ملک کے پچپن سنیئر وکلا نے خط میں موقف اختیار کیا ہے کہ یہ بات ناقابل فہم اورباعث اذیت ہےکہ جنہیں قانون کی پریکٹس کالائسنس دیا وہ اسپتال پرحملہ کریں، خواہ اس حملے کی اشتعال انگیزی سمیت کوئی بھی وجہ ہو، بطورلاافسران ہم پرواجب ہے سختی سے قانون پر عمل کریں، واقعہ میں ملوث،قانون کی خلاف ورزی کرنیوالوں کیخلاف تحقیقات کےبعدکارروائی کی جائے۔

کھلے خط میں مزید کہا گیابارکونسلزاورایسوسی ایشنزکی عدالتی کارروائی کےخلاف ہڑتال کی کالزتکلیف دہ ہیں،آئین احتجاج کاحق دیتاہےمگریہ حق عدالتی کارروائی کےبائیکاٹ کیلئے استعمال نہیں کیاجاسکتا، پاکستان بارکونسل اوربارایسوسی ایشنزکاواقعہ کی واضح اندازمیں مذمت نہ کرنا افسوسناک ہے،توقع کرتےہیں واقعہ میں ملوث تمام وکلاکےخلاف فوری انضباطی کارروائی کی جائے گی۔

”توقع ہے ملوث وکلا کوریگولیٹری اتھارٹی کےطورپرپاکستان بارکونسل سزا دے گی، بارکونسل، بارایسوسی ایشنزپیشےکےتقدس، وقار، احترام کی بحالی کیلئے مثبت اقدامات کریں۔ پی آئی سی حملہ کے بعد اب خود احتسابی کا وقت آگیا ہے، بطورلاافسران ہم پرواجب ہےانفرادی یاادارہ جاتی تنازعات میں بھی قانونی کارروائی کریں، تنازع میں تشدد، پبلک پراپرٹی یاصحت سہولیات دینےوالےادارے پر حملے کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔“

خط کے مطابق یہ عمل لیگل پروفیشن کی بدنامی اورپوری برادری کےلیےشرمندگی اورتضحیک کا باعث بنا۔

پاکستان کے 55 سینئیر ترین وکلا نے ہسپتال پر حملہ آور وکیلوں کے خلاف سخت انضباطی کاروائی کا مطالبہ کیا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے