اسلام آباد کے مائی باپ
Reading Time: 2 minutesآج کل پاکستان کا شہر اقتدار یعنی اسلام آباد کالے شیشوں والی لینڈ کروزرز اور ان کے ہمراہ ڈبل کیبن ویگو والوں کے نرغے میں ہے۔ شام کے اوقات میں شہر کے سیکٹروں ایف سکس، ایف سیون، ایف ٹین، ایف الیون اور بحریہ ٹاون میں کچھ رئیس زادے ٹولیوں کی شکل میں ریسلنگ کھیلنے کے انداز سے نکلتے ہیں، ان کے پاس فولادی مکے، لوہے کے راڈز سے لے کر آتشیں اسلحہ تک ہوتا ہے اور تھوک کے حساب سے ہوتا ہے۔
شہر کی شاہرائیں اور سیف سٹی پراجیکٹ کے کیمرے ان کی دادا گیری کے چشم دید گواہ ہیں۔ یہ گینگ آپ کو کہیں بھی ٹکرا سکتے ہیں۔ اگر آپ نے انہیں راستہ دینے میں توقف کیا تو آپ کی خیر نہیں ، انہیں کچھ بھی کہنا کسی کے بس میں نہیں۔
ان میں کئی گاڑٰیوں کے نمبر بھی سرکاری ہوں گے، مکمل سیاہ شیشوں کے ساتھ ہر گاڑی میں لگی پولیس لائٹس قانون کا منہ چڑا رہی ہوتی ہیں۔ ان میں سے کئی تو سرکاری افسران کے بے لگام فرزندان ہوتے ہیں جنہیں والدین نے شہر میں دادا گیری کا لائسنس دیا ہوتا ہے۔
اسلام آباد کے چوک چوراہوں پر کھڑے پولیس اہلکار ان مافیاز سے بخوبی آگاہ ہوتے ہیں کیونکہ شہر کے مائی باپ سب سے پہلے بڑے بڑے افسران سے ان اہلکاروں کو فون کر کے دباؤ ڈالتے ہیں۔
شہر اقتدار کی اس کالی ”ملیشیا فورس“ سے نہ صرف یہاں کے رہائشی بلکہ سینئیر افسران جن کا تعلق پولیس، ضلعی انتظامیہ سمیت کئی طاقتور محکموں سے ہے، بھی خوف کا شکار ہیں۔ یہاں کئی ایماندار افسران بھی ہیں لیکن انہیں بھی ان ”مائی باپ“ گروہ کے سامنے ہتھیار ڈالنا پڑتے ہیں۔ اگر کوئی انکار کرے تو پھر وہی حال ہوتا ہے جو آئی جی جان محمد کا ہوا تھا۔
اسلام آباد کے بڑے بڑے کاروباری حضرات قانون کو تگنی کا ناچ نچاتے ہیں۔ یہاں اگر غلطی سے کوئی افسرکسی مافیا پہ ہاتھ ڈال دے تو بس یہاں کے مائی باپوں کے تحفظ کے لیے شہر کی اشرافیہ اور سیاسی طبقے سمیت ہر شعبہ متحرک ہو جاتا ہے۔ اور یوں زندگی بھر کے لیے ان مائی باپوں کے سامنے قانون گھٹنے ٹیک دیتا ہے۔
ٹریفک پولیس کے ایک اہلکار بتا رہے تھے کہ چند برس قبل انہوں نے سگنل توڑنے پر گاڑی روکی ، صاحب خاصے غصے میں آئے اور فون ملا کے دے دیا ، موبائل کی سکرین پر نظر پڑی تو ششدر رہ گیا کیونکہ دوسرے طرف فون پر وزیر داخلہ صاحب خود موجود تھے، اہلکار کے مطابق گاڑی تو چھوڑ دی لیکن آپ اندازہ کریں ان مائی باپوں کی جڑیں کتنی گہری اور مضبوط ہیں۔ 200 روپے کا چالان ہونے پر بھی منسٹرز کالیں کرتے ہیں، شہر کے مافیاز نے اپنی دادا گیری کے جھنڈوں کو مزید گہرا اور مضبوط گاڑ دیا ہے۔
پولیس مقدمات درج کر کے گرفتاریاں بھی کرتی ہے لیکن جب تک یہ نظام انکی فرعونیت کا چیلنج قبول نہیں کرے گا تب تک اسلام آباد کی ان سے آزادی ناممکن ہے۔