اسلام آباد کا سیسیلین مافیا!
Reading Time: 2 minutesقانون بھی کیا خوب دلچسپ حرکات کا مجموعہ ہے جو کمزور پر چڑھائی کے لیے ہمیشہ سینے کو دو فٹ آگے نکالے رکھتا ہے جبکہ طاقتور کے لیے بہترین کمانڈو محافظ بن کے کھڑا ہو جاتا ئے۔ یہاں روز ہر گلی کوچے میں آپ کا سامنا ایسے ہزاروں مافیاز سے ہو جاتا ہے۔
شہر اقتدار کے ایک تھانے کا منظر پیش خدمت ہے جہاں بڑے افسران کی کالز سے کمزور ٹیلی فون سیٹ تھانے کی در و دیوار کو ہلا رہا تھا، پولیس اسٹیشن مقامی سیسیلین مافیا کے غضب کا شکار ہونے والا تھا۔یہ ان دنوں کی بات ہے جب کرونا نے پہلی بار شہر اقتدار پر حملہ آور ہونے کی جسارت کی تھی اور ایس او پیز کے نام پہ تمام چھوٹے دوکانداروں کو قانون اپنی ہیبت ناک شکل دکھاتا تھا ، وہیں ایک سرپھرے پولیس اہلکار نے شہر کے ایک بڑے شاپنگ سنٹر کو بھی ایس او پی کی خلاف ورزی پر وارننگ دینے کی جسارت کر ڈالی۔
سراہنے کی بجائے ہر طرف سے اتنا پریشر جو کہ شاید کلبھوشن یادیو کی گرفتاری پر انڈین نے پاکستان پر بھی نہ ڈالا ہو گا۔ خیر بڑے پر وقار طریقے سے قانون کا جنازہ نکالتے ہوئے متعلقہ اہلکار کو وارننگ دی گئی اور ستم تو یہ کہ اگلے دن پانچ سات لاکھ روپے دے کر اس کے پاس بھجوا دیا گیا کہ منہ بند رکھو اور آئندہ مہربانی کر کے ادھر مت آنا۔ خیر پیسے لینے سے تو انکار کیا گیا لیکن اس اہلکار کو شٹ اپ کال ضرور دی گئی کہ آئندہ ادھر منہ نہیں کرنا، اب اس کے بدلے افسران وہاں سے کیا کچھ فوائد لیتے رہے اللہ بہتر جانتا ہے۔
اس کے کچھ ہی روز بعد آبپارہ مارکیٹ کے ایک مشہور ڈرائی فروٹ والے کو پولیس اہلکاروں نے ایس او پی پر عمل درآمد کرنے کا کہا تو دس منٹ بعد قانون کے رکھوالے معطل ہو چکے تھے۔
اس شہر کے سیسیلین مافیا کی داستانیں بہت طویل ہیں ان کی ایک جنبش سے نظام ادھر سے ادھر ہو جاتا ہے، اس شہر میں جنہیں اللہ نے لوگوں تک حق سچ پہنچانے کی ذمہ داری لگائی ہے وہ صحافی بھی سیسیلین مافیا کا با ضابطہ طور پر حصہ بن چکے ہیں، اپنے تعلقات استعمال کر کے ہر جائز و ناجائز کام کروانا ان کے لیے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ، یہ کھیل کیونکہ دو طرفہ مفادات کا ہے لہذا بدلے میں سب اچھا ہے ٹی وی پہ دکھا کے عوام کو گمراہ کیا جاتا ہے۔
شہر میں زمینوں پر قبضے کروانے ہوں تو بڑے بڑے قبضہ مافیا کے سربراہان صحافیوں کے روپ میں سیسیلین مافیا کو باقاعدہ پارٹنر شپ پہ ہائر کرتے ہیں۔
سچ تو یہ ہے کہ سیسیلین مافیا نے طاقت کے تمام کیمپوں کو رنگینیاں دکھاتے ہوئے مکمل طور پر زیر کر لیا ہے ، اس مافیا سے چھٹکارا تب ہی ممکن ہے جب قانون پر عمل درآمد کروانے والوں کو اپنا قبلہ درست کرنے کیساتھ ساتھ قانون پر عمل درآمد نہ کرنے کی کڑی سزا کا خوف ہو اور ڈر پیدا کرنے کے لئیے چند کالی بھیڑوں کو نشان عبرت بنانا ہو گا تاکہ سیسیلین مافیا کا کارندہ بننے سے پہلے پولیس ، انتظامیہ اور صحافی ہزار بار سوچیں۔