وہ چار سوال جو 2021 میں دنیا کا مستقبل طے کریں گے
Reading Time: 2 minutesسال 2020 اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے اور یہ جدید انسانی تاریخ میں ایک غیرمعمولی اور مشکل برس رہا۔ عالمی وبا کورونا نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا اور تیزی سے ترقی کرتی، فاصلے سمیٹی، خلا کو تسخیر کرنے کی رفتار کو اس قدر زور سے بریک لگائی ہے کہ ہر کوئی ناقابل یقین حالات کو شکار ہے۔
گزرتے برس نے لاکھوں افراد کو تہہ خاک سلا دیا تو کروڑوں کو ناقابل برداشت تکالیف سے دوچار کیا اور بے شمار کو بہترین ملازمتوں سے ہمیشہ کے لیے فارغ کرا دیا کیونکہ کئی ایسے کام کرانے یا کرنے کی نوعیت ہی مکمل طور پر بدل گئی ہے۔
سال کے اختتام پر اگرچہ کورونا کی عالمی وبا کے خلاف کئی ویکسین تیار ہو چکی ہیں مگر ماہرین کے مطابق اگلے سال 2021 میں وائرس کے خاتمے اور دنیا کے پہلے جیسے حالات پر واپس آنے کے لیے چار سوال اہم ہیں۔
براؤن یونیورسٹی میں سکول آف پبلک ہیلتھ کی سربراہ اشیشا جھا کے مطابق ‘یہ ایک مشکل اور طویل راستہ ہے جس پر سفر کرتے دنیا کو واپس معمول کے حالات پر آنے میں بہت وقت لگے گا۔’
بالآخر وہ کب ہوگا جب لوگ گھروں سے دن کا آغاز کرنے نکلیں گے اور ان کے دماغ میں کورونا وائرس کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوگی۔ اس کا انحصار کچھ اہم سوالات کے جواب پر ہے۔ جن کی تلاش براہ راست ویکسین پر کام کرنے والے سائنسدانوں اور صحت کے حکام کو بھی ہے۔
اس وقت دنیا بھر میں فائزر اور میڈرنا کی ویکسین دی جا رہی ہیں جن کی اجازت بھی ایمرجنسی میں دی گئی ہے اور مکمل طور پر اس کی اجازت تاحال امریکی ڈرگ ریگولیٹر نے بھی نہیں دی۔
ریگولیٹر نے کورونا کے خطرے کے شکار بالغ افراد میں ویکسین کے فوائد پر اس کے خطرات پر فوقیت کے مدنظر اس کی اجازت دی ہے تاہم چند سوالات تاحال جواب طلب ہیں۔
ایک یہ کہ ویکسین کتنے عرصے تک وائرس سے بچاؤ میں مددگار ہے۔ اور یہ ویکسین لوگوں کو ایک سے دوسرے تک وائرس منتقل کرنے سے روکنے میں کس حد تک کارآمد ہے۔
اس سے بھی آگے ایک اور سوال ہے کہ لوگ اس ویکسین کو کتنا قبول کرتے ہیں جس سے وبا کو روکا جا سکے گا۔
کورونا کی مختلف ویکسین کے کلینکل ٹرائلز تاحال جاری ہیں۔ اور اس حوالے سے مزید واضح صورتحال کچھ ماہ بعد ہی نظر آئے گی۔ فی الوقت یہی وہ بات ہے جو کسی کو بھی نہیں معلوم۔
ویکسین کورونا کی وبا کے وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں کس حد تک مؤثر ہے۔ فائزر اور میڈرنا کی ویکسین بنانے والی کمپنیوں نے تاحال اس کے سو فیصد کارآمد ہونے کا دعویٰ نہیں کیا۔
جن چار سوالات کے جواب دنیا کے اگلے سال مستقبل کا تعین کریں گے وہ کچھ یوں ہیں۔
ویکسین کس حد تک وائرس کے پھیلاؤ کو روک سکے گی؟
ویکسین لگوانے والے افراد کو کتنی مدت تک وائرس سے بچنے میں مددگار ہوگی؟
دنیا میں ہر شخص کو کتنی مدت میں ویکسین فراہم کر دی جائے گی؟
اور ہم دنیا میں اس وائرس کے پھیلاؤ کو کتنے مؤثر انداز سے روکنے میں کامیاب ہو سکیں گے؟