پاکستان کی قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، دھکم پیل
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان دھکم پیل ہوئی ہے اور احتجاج کے دوران دونوں اطراف سے ایک دوسرے پر الزام تراشی کی جاتی رہی۔
جمعرات کو اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن نے مسلسل دوسرے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جبکہ وزرا کی تقاریر میں حزب اختلاف کے خلاف بیان بازی اور الزامات عائد کیے جاتے رہے۔
اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا تو حکومتی ارکان بھی سپیکر ڈائس کے گرد جمع ہو گئے جہاں کئی ارکان کے مابین دھکم پیل بھی ہوئی۔ اس دوران پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے سپیکر کا مائیک بھی اتار دیا۔
اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان دھکم پیل کو دیکھتے ہوئے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے اسمبلی حال میں سکیورٹی اہلکاروں کو بھی طلب کر لیا۔
حزب اختلاف کی جانب سے اس وقت شدید احتجاج دیکھنے میں آیا جب ڈپٹی سپیکر کی جانب سے مسلسل تین حکومتی ارکان کو تقاریر کرنے کا موقع دیا گیا۔
تحریک انصاف کے رکن اسمبلی عطا اللہ پر اپوزیشن کی جانب سے مبینہ طور پر نازیبا الفاظ استعمال کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا۔
اپوزیشن ارکان نے احتجاج کے دوران حکومت مخالف پلے کارڈز بھی اٹھائے رکھے تھے۔
نوید قمر اور مریم اورنگزیب نے اپوزیشن ارکان کو تقاریر کرنے کا موقع نہ دینے پر احتجاج کیا، جس کے بعد اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا۔ اس دوران سید نوید قمر نے سپیکر کا مائیک بھی اتار دیا اور ارکان کے درمیان دھکم پیل کے باعث کئی ارکان زمین پر بھی گر پڑے۔
تحریک انصاف کے فہیم خان اور نوید قمر کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی جس کے بعد دونوں جماعتوں کے ارکان ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہو گئے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز بھی حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان 26 ویں آئینی ترمیمی بل پیش کرنے پر شدید احتجاج دیکھنے کو ملا۔
جمعرات کو سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹنگ کے ذریعے کروانے سے متعلق بل پر بحث کا آغاز ہوا تو ایک بار پھر ایوان میں دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی جاتی رہے۔