صحافی خاشقجی کو محمد بن سلمان نے قتل کرایا: امریکہ
Reading Time: < 1 minuteامریکہ میں بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے منظرِ عام پر لائی جانے والی انٹیلیجنس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی نژاد امریکی صحافی جمال خاشقجی کو زندہ یا مردہ پکڑنے کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔
صحافی خاشقجی کے قتل میں امریکہ نے پہلی مرتبہ سعودی حکمران کا کھلے عام نام لیا ہے جبکہ محمد بن سلمان اس الزام سے انکار کرتے آئے ہیں کہ انھوں نے قتل کے احکامات جاری کیے تھے۔
ادھر سعودی وزارت خارجہ نے امریکی انٹیلیجنس رپورٹ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے سعودی قیادت کے خلاف ’جارحانہ اور غلط‘ قرار دیا ہے۔
مملکت نے کہا ہے کہ وہ اس رپورٹ کو تسلیم نہیں کرتے۔
سعودی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا ہے کہ اس رپورٹ میں غلط معلومات کا ایک مجموعہ اور جھوٹے نتائج شامل ہیں۔ کسی بھی ایسے معاملے کو مسترد کرتے ہیں جو ملک کی قیادت، خود مختاری اور اس کی عدلیہ کی آزادی کے لیے تعصب کا باعث بنے۔
امریکی قومی انٹیلیجنس کے ادارے نے کہا ہے کہ ‘ہم نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی صحافی خاشقجی کو ترکی کے شہر استنبول میں پکڑنے یا قتل کرنے کی منظوری دی تھی۔’
رپورٹ میں سنہ 2017 کے بعد سے ریاست میں فیصلہ سازی پر محمد بن سلمان کے کنٹرول کو بنیادی وجہ بتایا گیا ہے۔ دیگر وجوہات میں ولی عہد کی حفاظت پر مامور ایک مشیر کا اس آپریشن میں براہ راست ملوث ہونا شامل ہے۔
وجوہات بیان کرتے ہوئے رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ولی عہد کی جانب سے ‘بیرون ملک مقیم مخالف آوازوں کو خاموش کرنے کے لیے پرتشدد اقدامات کی حمایت’ سے بھی ان کا ملوث ہونا ثابت ہوتا ہے۔